ناروے میں سائبر کرائمز کے کنٹرول کیلیے خصوصی اقدامات

وہ لوگ جو آن لائن بچوں سے غیر اخلاقی انداز میں پیش آتے ہیں اور جو افراد انٹرنیٹ پر مجرمانہ روئے رکھتے ہیں دراصل حقیقی زندگی میں بھی غیر اخلاقی سلوک کرتے ہیں۔یہ حکومت کا موقف ہے اسلیے اس سلسلے میں محکمہء انصاف نے پولیس کے ساتھ مل کر ایسے افراد کے ارے میں تحقیق مزید سخت کر دی ہے۔نارویجن سوسائٹی میں بچوں کے ساتھ آن لائن جرائم اور دیگر جرائم میں دن بدن اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔اس سلسلے میں آن لائن جرائم سے متاثر ہونے والوں کا ریکارڈ تو موجود ہے لیکن ملزمان نا معلوم ہیں۔
ماہ اگست میں ہونے والی بجٹ کانفرنس میں نارویجن وزیر اعظم ارنا سولبرگ نے ان جرائم کی تحقیقی کے لیے محکمہء انصاف کے لیے بیس ملین کراؤن کا بجٹ سال دو ہزار بیس میں مختص کیا ہے۔
صوبہ ٹرونڈھے لاگ کی پولیس پہلے ہی بچوں کے ساتھ غیر اخلاقی آن لائن جرائم کی روک تھام کے سلسلے میں نیشنل انسٹیٹیوٹ اور NTNU اور سینٹ اولاو ہسپتال کے ساتھ معاہدہ کر چکی ہے۔
پولیس کی وکیل مریانے ہوئرے Marianne Høyerکے مطابق آن لائن جرائم کرنے والے افراد تیس تا ساٹھ فیصدحقیقی زندگی میں بھی مجرمانہ روئیے رکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید یہ کہا کہ ہمیں ایسے ملزمان کے بارے میں بہت کم علم ہے کہ یہ کون ہیں انکا پس منظر کیا ہے اور انکے جرام کی وجہ کیا ہے اور یہ کہ یہ لوگ کسی قسم کے علاج کو کیسے لیتے ہیں؟
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں