ناروے میں تارکین وطن خواتین پر تشدد

ناروے کیانسانی حقوق کے تحت ایک تحقیقی رپورٹ شائع کی گئی ہے جس کا عنوان ہے
دوبارہ قیام اور تحفظ کا حق شائع کی ہے۔رپورٹ کے مطابق تارکین وطن خواتین کو تحفظ دینے کے سلسے میں پیش آنے والے چیلنجوں کا مکمل جائزہ لیا گیا ہے۔ اس میں ان معالمات پر غور کیا گیا ہے کہ ان خواتین تک رسائی کے بعد کس طرح ان کی مدد کو ممکنہ بنایا جا سکتا ہے؟
رپورٹ میں اس بات کی نشانہی کی گئی ہے کہ تارکین وطن خواتین کو تششدد کا سامنا کرنے کے بعد تحفظ حاصل کرنے کے لیے مختلف رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
رپورٹ میں مظلوم خواتین تک رسائی میں مشکلات
اس رپورٹ میں ان نقاط کی نشاندہی کی گئی ہے جن کے تحت ان خواتین کو جو کہ ناروے میں مختصر قیام کے لیے آئی ہیں اپنے قانونی حقوق کا علم نہیں دوسرے مدد کرنے والوں کی مددگار اداروں اور مظلوم خواتین کے ساتھ کوئی ہم آہنگی نہیں۔
انسانی حقوق کے ادارے NIM کے ڈائیریکٹر ایڈیل میتھیسن کا کہنا ہے کہ مدد فراہم کرنے والوں اور مدد حاصل کرنے افراد کے درمیان ہم آہنگی ضروری ہے اور ہم اس بات کے پابند ہیں کہ خواتین کو اور جنہیں مدد کی ضرورت ہے انکی ضروری معلومات تک رسائی ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہین کہ تارکین وطن خواتین کو ضروری مدد کو یقینی بنانے والے اداروں کو اس رپورٹ سے مدد ملے گی۔
ناروے میں تشدد کا شکار ہونے والی خواتین کی مدد کرنے والی تنظیم میرا سینٹر کی نائب صدر خانسا نے اس بات کااظہار کیا ہے کہ موجودہ نارویجن قوانین کو نظر ثانی کی ضرورت ہے تاکہ تارکین وطن خواتین کو بھی تشدد کی صورت میں وہی حقوق حاصل ہوں جو کہ مقامی نارویجن خواتین کو حاصل ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں