ناروے میں ایک لاکھ چوبیس ہزار ملازمتوں کی کمی

ناروے میں ایک لاکھ چوبیس ہزا رکے لگ بھگ افراد اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ نارویجن وزیر اعظم کے نزدیک ابھی تک حالات نارمل ہیں۔تیل کی مپنیوں اور دوسری کمپنیوں نے بہت ذیادہ ملازمتیں ختم کر دی ہیں۔جبکہ وہ کمپنیاں جو تیل کی کمپنیوں کو ٹرانسپورٹ مہیاء کرتی تھیں ان کے پاس بھی کام بہت کم رہ گیا ہے۔
ماہ جون کے اعدادو شمار کے مطابق چار اعشاریہ پانچ کے تناسب سے فیصد بیروزگاری میں اضافہ ہوا ہے ۔جبکہ ایک لاکھ چوبیس ہزار افراد ایک ملازمت کھو چکے ہیں۔جبکہ پنارویجن خبر رساں اجنسی کے مطابق پچھلے چند ماہ میں آٹھ ہزار افراد بے روزگار ہوئے ہیں۔
نارویجن وزیر اعظم ارنا سولبرگ اگلے سال کے بجٹ پر کامکر رہی ہے جو کہ تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث کم ہے۔
بدھ کے روز ایک گفتگو میں سولبرگ نے کہا کہ جب ہم سال دو ہزار سولہ کے بجٹ پرر کام کر رہے ہیں تو ہمیں اس بارے میں بالکل واضع سوچ رکھنی ہو گی کہ سب سے ذیادہ اہم بات کیا ہے۔اس سلسلے میں ملازمتیں،کام اور تبدیلیاں اہم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی امور میں بہت بے یقینی ہے ۔گو ناروے میں تیل کی قیمتوں میں کمی آ چکی ہے مگر اس کے علاوہ یہاں بہت سے مثبت ذرائع بھی موجود ہیں۔ہم یہ نہیں کہ سکتے کہ صورتحال دوسرے ممالک سے خراب ہے لیکن ناروے کسی قسم کی مشکل صورت ھال سے دوچار نہں ہے۔ہاں البتہ چیلنجز ہیں۔جنہیں ہمیں سنجیدگی سے حل کرنا ہو گا۔ان میں سب سے بڑا چیلنج تیل کی انڈسٹری میں ہے۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں