ناروے سے نکالے والے لوگ اب تک گیارہ افراد کی جان لے چکے ہیں

سن دو ہزار تین سے لے کر اب تک ایسے افراد جن کی پناہ کی درخواستیں منظور نہیں ہوئیں یا پھر جنہیں ملک بدر کرنے کے احکامات جاری کیے گئے انہوں نے گیارہ افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔جبکہ اس ہفتے بھی اسی قسم کا واقعہ پیش آیا۔ان واقعات کی انکوائری اخبار وی جی نے کی ہے جو کہ سن دو ہزار تین سے شروع کی گئی ہے۔ایک بس میں اس قسم کے واقعے میں تین افراد کو Valdresexpress میں قتل کیا گیا تھا۔جبکہ بدھ کے روز اوسلو میں ایک پچپن سالہ شخص نے دو بس مسافروں کو قتل کیا۔
جسٹس منسٹر آندرسن نے ایسے معاملات پر سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک بدر کیے جانے والے افراد کا سنگین جرائم کرنا ایک بڑا مسلہء ہے ۔جس کے سدباب کے طور پر حکومت کو ایسے لوگوں کو فوری طور پر نکال دینا چاہیے۔
مقامی اخبار وی جی کے مطابق یہ اعدادو شمار مقامی طور پر اکٹھے کیے گئے ہیں اور سرکاری نہیں ہیں۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں