نارویجن وزیر انصاف لست ہاؤگ اپنے عہدیٰ سے مستعفی

اس موقعہ پر سابقہ وزیر انصاف لست ہاؤگ نے کہا کہ وہ اس بات کی اجاززت نہیں دیتیں کہ انکی وجہ سے انکی پارٹی پراگرس پارٹی اقتدار سے محروم ہو جائے اس لیے وہ ازخود اسعفیٰ دیتی ہیں۔
فیس بک کی ایک پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ گو انکی پوزیشن کے لیے انہیں ان کی پارٹی کی مکمل حمائیت حاصل تھی لیکن وہ اپنی وجہ سے اپنی پارٹی کی پاور کم نہیں کرنا چاہتی تھیں۔انہوں نے کہا کہ میں رضاکارانہ طور پر اسعفیٰ دے رہی ہوں۔یہ میری مرضی ہے کہ میں حکومت میں رہں یا استعفیٰ دوں۔
ڈائن کا شکار
لست ہاؤگ نے پچھلے ہفتے کو مکمل غیر حقیقی اور ڈائن کا شکار کرنے والا ہفتہ قرار دیا۔انہوں نے اپنے بیان میں لکھا کہ ایک فیس بک کی پوسٹ جس کا بائیس جولائی کے دہشت گردی کے واقعہ سے کوئی تعلق نہیں تھا اس پر پورے ناروے کی قانونی پالیسیاں بچوں کی نرسری بن گئیں اس لیے میں نے سوچا کہ میں ہی بڑے پن کا ثبوت دوں اور میں نے استعفیٰ دے دیا۔پارٹی کے سیاستدان ستورے نے تو صرف حق رائے دہی کی آزادی کی بات کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ حق رائے دہی کی آزادی مغربی سیاست کا حصہ ہے۔میں کبھی دوسروں کی طرح نہیں بنوں گی بلکہ میں سیاست میں رہ کر ایک مخلص سیاستدان کا کردار ادا کروں گی۔میں اسمبلی میں اپنی پارٹی کے ساتھ رہوں گی
اس موقعہ پر آربائیدر پارٹی کی سیاستدان سیو جانسن اور کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی نے لست ہاؤگ کو بہترین سیاسی کیریر کے آغاز کی نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے۔
پارلیمنٹ کی سربراہ Trond Helleland, ٹرونڈ ہیلے لینڈ نے لست ہاؤگ کے استعفیٰ کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھا۔نارویجن خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے پارلیمنٹ کے سربراہ ہیلے لینڈ نے کہا کہ اس مشکل صورتحال میں لست ہاؤگ نے درست فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ لست ہاؤگ کا فیصلہ بے غرض تھا۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں