نارویجن دارلامان میں مظلوم مرد پناہ گزین

ناروے کے دارالامانوں میں ایسے کئی مرد موجود ہیں جو اپنی ساتھی عورتوں کے تشدد سے تنگ آ کرپناہ گزین ہیں۔نارویجن دارالامانوں نے ا اس بات کا اعلان کیا ہے کہ کئی مردوں کو پرتشدد عورتوں سے پناہ لینے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ایسی تشدد کرنے والی عورتوں سے پناہ دینے کے لیے مردوں کوعوت دی گئی ہے۔اب تک ان دارالامانوں میں مردوں کے ہاتھوں تشدد کا شکارہونیوالی عورتیں پناہ گزین تھیں۔تاہم اس ضمن میں مردوں کو بھی ضرورت پیش آتی ہے۔ا س لیے دارالامان کے اس اعلان کے بعد دارلامان میں عورتوں کے ہاتھوں تشدد سہنے والے مرد پناہ گزینوں کی تعدادمیں اضافہ ہوا ہے۔
پہلے صرف ایک سو چھتیس آدمی دارالامان استعمال کرتے تھے ۔جبکہ دو سو پچیس مرد یہ سنٹر صرف دن کو استعمال کرتے تھے۔نارویجن اخبار داگ آویسن نے یہ نئے اعدادو شمار بچوں نو جوانوں اور فیملی ڈائیریکٹریٹ بود فری سے حاصل کیے ہیں جس کے مطابق پہلے ان سنٹروں میں مرد اٹھائیس دن لیکن اب تینتیس روز تک رہتے ہیں۔
دارالامان کے قوانین کے مطابق دارالامان کی سہولت استعمال کرنے کا حق صرف عورتوں ہی کو نہیں بلکہ مردوں کو بھی ہے۔بو د فری سنٹر کے تھووے بروس گارڈTove Bruusgaard کے مطابق مردوں کے لیے دارالامان ہرکائونٹی میں موجود ہیں مگر ان کی کوالٹی میں فرق ہے۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں