موسم گرماء کی چھٹیوں میں شادیوں کے لیے خصوصی قوانین

سرکاری اطلاع کے مطابق موسم گرماء کی چھٹیوں میں تارکین وطن کی نو جوان نسل کی بیرون ملک شادیوں کے لیے سرکاری طور پرنئے قوانین بنانے کے بارے میںتجاویز پیش کی جا رہی ہے ۔ان قوانین کا مقصدجبری شادیوں کو کنٹرول کرنا ہے۔
اس مْصد کے لیے نارویجن حکومت ڈینش قوانین کو بطور ماڈل استعمال کر رہی ہے جو نو جوان نسل کو انکی مرضی کے خلاف شادیوں کی روک تھام کی سلسلے میں بنائے گئے ہیں۔
اس سلسلے میں قانون ساز محکمہ نے مختلف سیاسی پارٹیوں کو دو تجاویز بھیجی ہیں۔نارویجن حکومت ملک سے باہر شادی کے لیے عمر کی حد چوبیس برس مقرر کرنا چاہتی ہے اور اس قانون کے مطابق ناروے میں سیٹل ہونے کے لیے اس بات کو لازمی قرار دینا چاہتی ہے کہ لڑکے اور لڑکی کی عمر چوبیس برس سے ذیادہ ہو۔
دوسرے حکومت یہ بھی چاہتی ہے کہ وہ جیون ساتھی جو بیرون ملک سے اپنے ساتھی کو ناروے میں سیٹل کرنا چاہتا ہے اسکی سالانہ آمدن کم از کم تین لاکھ کرائون ہو۔
اسٹیٹ سیکرٹری Himanshu Gulati نے ایک بیان میں کہا کہ ہم جانتے ہیں موسم گرماء کی چھٹیوں میں وطن واپس جانے والے نو جوانوں کو کئی قسم کے دبائو کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ہم نہیں چاہتے کہ ناروے میں رہنے والی نو جوان نسل اپنی مرضی کے خلاف شادیاں کرے۔یہ بات انہوں نے جسٹس ڈیپارٹمنٹ میں کہی۔
sourceNTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں