ملک بھر میں میٹھی پراڈکٹس کی ذخیرہ اندوزی۔۔ماہرین کو تشویش

پورے ناروے میں مختلف دوکونوں پر چاکلیٹس اور ٹافیوں کی سیلل پر لوگ ٹوٹ پڑے۔کئی لوگ سستی چاکلیٹوں اور ٹافیوں کو ذخیرہ کر رہے ہیں۔ماہرین نے لوگوں کے اس رویہ پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔اس سیل میں ملک کی بڑی چین شاپس جن میں ریما ہزار،کیوی ،کوپ،کوپ ایکسٹرا شامل ہیں ۔یہاں معمول کے برخلاف دو اعشاریہ نو کراؤن فی ہیکٹو گرام hectogram کی قیمت پر میٹھی اشیاء کی سیل جاری ہے۔
اصل میں میرا ارادہ چاکلیٹس وغیرہ خریدنے کا نہیں تھا لیکن جب میں نے اتنی کم قیمت دیکھی تو میں نے بھی ٹافیاں خرید لیں۔یہ بات کمیلا ساٹھر نے اخبار ایڈرس سے گفتگو کلے دوران بتائی۔جبکہ برگن میں ایک گاہک نے ستر کلو گرام ٹافیاں خریدیں۔یہ بات دوکان کے سیلز مین Christer Andersen. کرستر آندرشن نے بتائی۔
مگر اس بارے میں ماہرین نے تشویش کا اظہار کیا ہے ۔انہوں نے کہا ہے کہ جب کینڈی اس قدر سستی ملے کہ جیسے مفت ہو تو لوگ اس سے نہیں بچ سکتے۔جبکہ یہ خوراک ضیابطیس ،اور موٹاپے میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔اس کے علاوہ یہ مستقبل میں دل کی بیماریوں اور ضیابطیس کی وجہ سے پھیلنے والی بیماریوں میں بھی اضافے کا باعث بنے گی۔یہ بات یوران J248ran Hjelmes230th نے اخبار وی جی سے گفتگو کے دوران بتائی۔
یوران ویسٹ فولڈ یونیورسٹی اور تحقیقی مرکز میں موٹاپے کے مضمون میں پروفیسر ہیں۔پروفیسر نے کینڈی کم قیمتوں کی مقابلے بازی اور جنگ کو نا پسندیدہ قرار دیا ہے۔
وسیم ذاہد جو کہ ڈاکٹر محقق اور مصنف ہیں کا کہنا ہے کہ یہ رجحان بہت ذیادہ ناموزوں ہے۔جب لوگوں کو سستی کینڈیز ملتی ہیں لوگ بہت ذیادہ خریدتے اور کھاتے ہیں۔اس کے بجائے دوکانداروں کو چاہیے کہ وہ صحت افزاء خوراک جیسے پھل سبزیاں اور میووں پر سیل لگائیں۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں