’مسجد میں نماز پڑھنے کے لئے عورتوں اور مردوں کے درمیان تقسیم ضروری نہیں‘ معروف سعودی عالم نے فتویٰ دے دیا، شدید بحث چھڑ گئی

’مسجد میں نماز پڑھنے کے لئے عورتوں اور مردوں کے درمیان تقسیم ضروری نہیں‘ معروف سعودی عالم نے فتویٰ دے دیا، شدید بحث چھڑ گئی

مساجد میں نماز کی ادائیگی کے لیے مردوخواتین الگ الگ کھڑے ہوتے ہیں لیکن اب سعودی عرب کے ایک معروف عالم دین نے اس حوالے سے ایسا فتویٰ دے دیا ہے کہ شدید بحث چھڑ گئی۔ عرب نیوز کے مطابق مسجد الحرام کے سابق امام اور عالم دین شیخ عدیل الکلبانی نے فتوے میں کہا ہے کہ نماز کے لیے مردوخواتین کے درمیان تقسیم اور ان کا الگ الگ کھڑے ہونا ضروری نہیں ہے۔ شیخ عدیل نے یہ فتویٰ سعودی براڈکاسٹنگ کارپوریشن (ایس بی سی)پر ایک انٹرویو کے دوران دیا۔

رپورٹ کے مطابق شیخ عدیل الکلبانی نے ہدایت کی کہ نماز کے دوران مردوخواتین کو الگ کھڑے نہیں ہونا چاہیے کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں مردوں اور خواتین کے درمیان نماز کے وقت ایسی کوئی تمیز روا نہیں رکھی گئی۔ فی زمانہ مردوں اور عورتوں کے الگ الگ نماز پڑھنے کی جو روایت چل رہی ہے اس کا اسلامی روایات سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ اس روایت کی جڑیں خواتین سے متعلق مجموعی سماجی ذہنیت سے نکلتی ہیں اور ہم نماز میں بھی انہیں مردوں سے الگ کر دیتے ہیں۔

شیخ عدیل الکلبانی نے مزید کہا کہ ”افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم آج بھی عورتوں کے متعلق دماغی اختلال کا شکار اور اپنی بڑائی کے زعم میں مبتلا ہیں۔مسجد اللہ تعالیٰ کی عبادت کی جگہ ہے اور ہم وہاں بھی عورت سے متعلق اپنی ذہنیت ترک نہیں کرنا چاہتے۔ وہاں بھی ان کے ساتھ امتیاز برتتے ہیں اور انہیں الگ کھڑا کرتے ہیں۔عورتیں امام کو دیکھتی نہیں سکتی، وہ صرف مائیکروفون اور سپیکر کے ذریعے اسے سنتی ہیں اور اگر آواز کسی وجہ سے کٹ جائے تو انہیں معلوم نہیں ہوتا کہ اب آگے وہ اپنی نماز کیسے مکمل کریں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں، جب لوگ ہم سے زیادہ خدا سے ڈرنے والے اور متقی تھے، اس وقت امام کے پیچھے پہلی صف میں مرد کھڑے ہوتے تھے اور ان کے پیچھے خواتین کھڑی ہوتی تھیں۔ ان کے درمیان میں کوئی پردہ نہیں ہوتا تھا۔ آج ہم نے مساجد میں خواتین کے لیے الگ کمرے اور ہال بنا دیئے ہیں۔ میرے خیال میں یہ عورت فوبیا ہے جس کے ہم شکار ہو چکے ہیں۔“

اپنا تبصرہ لکھیں