مزید شامی ناروے کی مدد کے طلبگار

شامی جنگ کو چھ برس کا عرصہ گزر چکا ہے۔ناروے اب تک بارہ ہزار شامی متاثرین کو پناہ دے چکا ہے۔جبکہ مزید افراد کو بھی مدد کی ضرورت ہے۔
کیا ناروے دنیا کا امیر ملک نہیں ؟ کیا ناروے ہماری مدد نہیں کر سکتا؟یہ سوال ایک بیالیس سالہ شامی شخص گاسون کا ہیجو کہ اس وقت لبنان میں رہائش پذیر ہے۔اس وقت تک کئی شامی لبنان میں پناہ گزین ہیں۔
اب تک شامی جنگ میں چار ملین افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ پانچ ملین جنگی متاثرین لبنان میں رہ ہرے ہیں۔لبنان کا رقبہ نارویجن صوبے روگے لینڈ جتنا ہے۔
نارویجن وزیر برائے پناہ گزین Sylvi Listhaug سلوی کا کہنا ہے کہ لبنان اور شام ایک جیسے ممالک ہیں۔غاسون اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ ایک خیمے میں رہتی ہے۔موسم سرماء میں بارش میں خیمے کا پرانا قالین بھیگ جاتا ہے۔جبکہ یہ خیمہ اپنے مکینوں کو ٹھنڈ سے بھی نہیں بچا سکتا۔موسم گرماء میں شامیں بہت گرم ہوتی ہیں۔انہیں اقوام متحدہ کھانا فراہم کرتی ہے لیکن یہ کھانا نا کافی ہوتا ہے۔وہاں بسنے والے پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ یہاں ہم ہر وقت بیمار رہتے ہیں کیا ناروے ہمیں پناہ نہیں دے سکتا۔
اس کے جواب میں نارویجن وزیر نے کہا کہ ہم پہلے ہی بہت پناہ گزینوں کی مدد کر چکے ہیں۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں