عورت صرف بیچاری نہیں

شازیہ عندلیب
عورت کا دن منانے کا فیصلہ کرتے وقت عورت ضرور بیچاری اور قسمت کی ماری رہی ہو گی لیکن آج سب عورتوں کے ساتھ ایسا نہیں ہے۔اب زمانہ بدل گیا ہے عورت بھی اپنی اہمیت اور پہچان کرانا جان گئی ہے۔ہاں کچھ ستم پسند خواتین اب بھی موجود ہیں جو دوسری عورتوں پر ظلم ڈھاتی ہیں اور جب انہیں اس ظلم کا بدلہ ملنے لگتا ہے تو پھر خود مظلوم بن جاتی ہں۔ایسی خواتین احساس برتری کا شکار ہوتی ہیں۔ہمارے معاشرتی نظام میں خاندانوں میں رشتوں ناطوں میں اس طرح کے کردار اکثر مل جاتے ہیں جہاں کبھی عورت ساس بن کر بہو پر ظلم کرتی نظر آتی ہے اور کبھی بہو پاور میں آ کر ساس کو پچھاڑنے میں مصروف ہو جاتی ہے جانتے ہیں کیوں صرف اور صرف غلط تربیت ،نا معقول نظریات ،نا مناسب ماحول اور رول ماڈلز کی کمی کی وجہ سے۔

پھر جہاں تک بات ہے ظالم شوہروں کی جو اپنی بیویوں کی مار پیٹ کرتے ہیں اور وہ سہتی ہیں تو وہ مارتے ہیں ورنہ ایک مرد کی کیا مجال کہ وہ اپنے بچوں کی ماں پر بلا وجہ ہاتھ اٹھائے۔سب سے پہلے تو مرد کو سمجھنا عورت کے لیے ضروری ہے اگر اسکی مرضی کیخلاف وہ کام نہ کرے تو کیا مجال کہ وہ اسے کچھ کہے۔مرد تو ہوتے ہی سیدھے سادے ہیں۔یقین نہ آئے تو پاکستانی ڈرامے دیکھ لیں ہر دوسرے ڈرامے میں اچھے اچھے لائق مرد گھریلو ملازماؤں کے ہاتھوں بیوقوف بنتے نظر آتے ہیں۔یہ تو سب ہی جانتے ہیں کہ مرد کے دل کا راستہ اس کے پیٹ سے گزرتا ہے چنانچہ ایک خاتون جو اپنے شوہر کے دفتر کی کولیگز سے تنگ آئی ہوئی تھیں ۔ بقول ان خاتون کے وہ ان کے شوہر پر ڈورے ڈالتے تھیں۔انہوں نے ایک آسان حل نکالا اپنے شوہر کو انکی نگاہ غلط
سے بچانے کے لیے۔چونکہ اان کے شوہر خوبصورت تھے اور دل پھینک بھی چنانچہ اس خاتون نے ان کے دفتر اپنے شوہر اور انکی کولیگز کے لیے نہائیت لذیذ کھانے اور پکوان بھجوانے شروع کر دیے جبکہ خود ڈائیٹنگ پہ لگ گئیں۔بس چند ماہ میں انکا منصوبہ رنگ لے آیا۔انکے شوہر پہلوان اور خاتون نازک اندام بن گئیں۔ادھر انکے دفتر کی کولیگز کو بھی چسکہ پڑ گیا۔وہ بھی خوب موٹی تازی ہو گئیں۔ اب ان کے شوہر انہیں خاطر میں نہ لاتے ۔جبکہ وہ خود اس قدر وزنی ہو گئے کہ انکی بیگم کو انکی دیکھ بھال کی فکر نہ رہتی۔
جہاں تک بات ہے جوان بچوں کی ماں سے شوہر کی بیزااری اور عدم دلچسپی کی تو اگر جوان بچوں کا باپ دوسری شادی کر سکتا ہے تو ماں کیوں نہیں کر سکتی؟اگر یقین نہ آئے تو پاکستان کی خاتون اول کی مثال لے لیں۔۔

اپنا تبصرہ لکھیں