’عمران خان پاکستان میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں تو یہ کام کر دیں جو یہاں سویڈن میں ہوتا ہے‘ بیرون ملک مقیم پاکستانی نے سب سے شاندار مشورہ دے دیا

’عمران خان پاکستان میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں تو یہ کام کر دیں جو یہاں سویڈن میں ہوتا ہے‘ بیرون ملک مقیم پاکستانی نے سب سے شاندار مشورہ دے دیا

 نئے وزیراعظم عمران خان بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لئے خصوصی نرم گوشہ رکھتے ہیں اور دریار غیر میں مقیم یہ پاکستانی بھی اپنے وطن اور اس کی نئی قیادت کے لئے نیک تمنائیں رکھتے ہیں۔ سویڈن سے تعلق رکھنے والی ایک ایسی ہی پاکستانی نژاد خاتون اپنے وطن پاکستان کو بھی سویڈن جیسا ترقی یافتہ اور خوبصورت دیکھنا چاہتی ہیں اور اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے انہوں نے نئے وزیراعظم کو وہ ترجیحات بھی بتا دی ہیں جن پر عمل کر کے پاکستان کو بھی سویڈن بنایا جا سکتا ہے۔

ویب سائٹ mangobazکے مطابق سنا یونس نامی یہ خاتون لکھتی ہیں کہ’’ مجھے فخر ہے کہ میں ایک ایسے ملک سے تعلق رکھتی ہوں جو میرے حقیقی وطن کیلئے رول ماڈل بننے والا ہے۔ میں آپ کو سویڈن کی کچھ اچھی باتیں بتانا چاہتی ہوں جو پاکستان کیلئے بھی بہت مفید ثابت ہوں گی۔ سویڈن وہ ملک ہے جو گھر کے کچرے اور کوڑا کرکٹ کو 100 فیصد ری سائیکل کرتا ہے۔ اس کوڑا کرکٹ اور کچرے سے توانائی حاصل کی جاتی ہے اور یہ کام اتنے بڑے پیمانے پر ہو رہا ہے کہ دوسرے ملکوں سے بھی کوڑا کرکٹ سویڈن منگوایا جاتا ہے تاکہ اسے توانائی میں بدلا جا سکے۔ سویڈن میں آپ پلاسٹک کی بوتلیں ، گتے کے ڈبے اور دیگر ایسی اشیاء پھینک دینے کی بجائے حکومت کے ری سائیکلنگ اداروں کو فروخت کرتے اور یہی وجہ ہے کہ یہاں گلیاں بازار اتنے صاف ستھرے نظر آتے۔

سویڈن میں ’پروگریسو ٹیکسیشن‘ کا سسٹم رائج ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ جیسے جیسے کسی کی آمدن بڑھتی ہے ویسے ہی اس کے لئے ٹیکس کی شرح بڑھتی ہے۔ جو لوگ کروڑوں اور اربوں کماتے ہیں ان کیلئے ٹیکس کی شرح بھی اسی حساب سے زیادہ ہے۔ سویڈن کی حکومت گاڑیوں پر ایکسٹرا ٹیکس لگاتی ہے تاکہ لوگ زیادہ سے زیادہ پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال کریں۔ پبلک ٹرانسپورٹ کے زیادہ استعمال سے قومی بچت بھی ہوتی اور سڑکوں پر رش بھی نہیں ہوتا۔

سویڈن کے شہریوں کیلئے صحت اور تعلیم کی سہولت مفت ہے۔ معاشی مساوات کو بھی بہت اہمیت دی جاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اعلیٰ عہدوں پر کام کرنے والوں اور معمولی عہدوں پر فائز افراد کی تنخواہ میں بہت زیادہ فرق نہیں ہے۔اگر سویڈن کے سیاسی و سماجی نظام کے اہم پہلوؤں کو پاکستان میں بھی متعارف کروا دیا جائے تو یقیناً ہمارا نیا پاکستان بہت ہی خوشحال اور انتہائی کامیاب ملک بن جائے گا۔‘‘

اپنا تبصرہ لکھیں