شامی پناہ گزینوں کو خوش آمدید کہنے کا جوش ٹھنڈا

ناروے میں شامی پناہ گزینوں کو خوش آمدید کہنے کے بعد مہاجرین کی یلغار نے لوگوں کا جوش و خروش ٹھنڈا کر دیا ہے۔اس موسم گرماء میں مہاجرین کو سویڈن اور جرمنی کے ریلوے اسٹیشنوں پر خوش آمدید کہا گیا۔جبکہ ہنگری میں مہاجرین کی آمد کو ناپسندیدہ قرار دیا گای اور انہیں دوسرے ممالک کی جانب دھکیل دیا گیا۔ان کی بسوں پر مختلف چیزیں پھینکی گئیں۔
یہاں ناروے میں لوگوں نے ان کو بہت جوش کے ساتھ خوش آمدیدی کہا جس کے نتیجے میں مختلفممالک سے دس ہزارکے قریب مہاجرین یہاں آ گئے۔یہاں تک کہ کیمپوں میں جگہ نہ رہی۔اس کے بعد انکی آمد پرپابندی لگنی شروع ہو گئی۔عام آدمی بھی ارباب اختیارکی زبان بولنے لگا اور مہاجرین کے معاملے میں اعداد و شمار کا اور ان کی رہائشی سہولتوں کے فقدان کا ذکر کیا جانے لگا۔
بہشتر پناہ گزینوں کو یورپ آ کر یہاں کے کم اسٹینڈرڈ کی رہائشیں دیکھ کر ایک جھٹکا لگا۔اس نقطہ پر آ کر مہاجرین نے مشاہدہ کیا کہ فلاحی ادارے اور معشرتی نظام کوئی بھی ان کے لیے مددگار نہیں ۔یہاں میڈیا کو دھیان رکھنا چاہیے کہ ایسے لوگ جو معیار زندگی کی تلاش میں آئے ہیں ہمدردی کے مستحق نہیں۔اب وہ تکلیف دہ دور شروع ہے جہاں لوگ مہاجروں کو بے دلی سے قبول کر رہے ہیں۔
UT: N/ UFN

اپنا تبصرہ لکھیں