سویڈن میں مردوں کی تعداد خواتین سے ذیادہ

سویڈن میں پہلی مرتبہ خواتین کی تعداد مردوں سے کم ہو گئی ہے جبکہ ناروے میں سن دو ہزار گیارہ سے ملک کی آبادی میں خواتین کی تعداد مردوں سے کم ہے۔تاہم اس سلسلے میں یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اس سال کی آبادی پچھلے برس کے تناسب سے عورتیں کی تعدادکم ہے ۔البتہ جب سے یعنی اٹھارویں صدی سے آبادی کے اعدادو شمار حاصل کیے جا رہے ہیں پہلی مرتبہ تاریخ میں سویڈن کی آبادی میں خواتین کا تناسب مردوں سے کم ہو گیا ہے۔
اس سے پہلے سویڈن میں خواتین کی تعداد مردوں سے ہمیشہ ذیادہ رہی ہے۔لیکن پچھلے سال ماہ مارچ کے اعدادو شمار کے مطابق ملکی آبادی میں دو سو ستترر 277 مرد خواتین سے ذیادہ تھے۔اس کے بعد سے یہ فرق بڑھ کر بارہ ہزار ہو گیا ہے جبکہ محکمہہ شماریات میں آبادی کے ماہر تھومس Tomas Johansson کا کہنا ہے کہ یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ معاشرے کی آبادی میں مرد اکثریت میں ہیں۔سویڈن میں ای سو لڑکیوں کے مقابلے میں ایک سو پانچ لڑکے پیدا ہو رہے ہیں۔جبکہ باقی یورپین ممالک میں خواتین کی تداد مردوں سے ذیادہ متوقع ہے۔سوزرلینڈ اور ڈنمارک میں مردوں اور عورتوں کی تعداد برابر ہے۔جبکہ ناروے میں آج سے چار سال پہلے سے ہی مردوں کی تعداد خواتین سے تجاوز کر گئی تھی۔
ماہر آبادیات کے مطابق معاشرے کی آبادی میں صنفی تعداد کا گہرا اثر پڑتا ہے۔
NTB/UFN
اپنا تبصرہ لکھیں