سورة فاتحہ کی فضیلت حصہ دوئم

٥۔مغموم نہ ہو کہ ہم خوب کوشش کر کے ان کو دین اسلام کے سیدھے راستے سے بھٹکا دیں گے۔اور گمراہ کر دیں گے۔جس کی وجہ سے وہ پہلی امتوں کی طرح عذاب میں مبتلاء ہوں گے۔اس لعین نے کہا اب تمہاری کوششیں کامیاب نہ ہوں گی کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کی تعلیم سے اب یہ کہنے لگے ہیں
اہد نالصراط المستقیم
یعنی کہ مولا کریم ہم کو دین اسلام کے سیدھے راستے پر چلنے کی تو فیق عطاء فرما۔
٦۔وہ بولے غم نہ کر ہم پوری کوشش کریں گے اس امت والے اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم کو بھول جائیں۔
اور گذشتہ امتوں کیطرح عذاب الٰہی میں مبتلاء ہوں۔اس پر شیطان لعین نے کہا اب تمہاری کوششوں کا کوئی اثر نہ ہو گا اب وہ اللہ کے حکم کے مطابق یہ کہتے ہیں
صرا ة الذین انعمت علیئھم غیرالمغضوب ولاضآلین
یعنی کہ اللہ پاک تو ہم کو ان لوگوں کے راستے پر لے چل جن پر تو نے انعام و احسان فرمایا ہے اور ان لوگوں سے دور رکھ جن پر تیرا غضب نازل ہوا اور جو راستہ بھولے ہوئے ہیں یعنی گمراہ ہیں ۔یہ سن کر شیطان کی تما اولاد حیران رہ گئی عاجز ہو گئی او پھر سب نے کہا
اس امت کے لوگ حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا سے افضل نہیںنہ ان دونوں سے بہشت میں اان کا مقام فضل و اعلیٰ ہے۔اے شیطان آخر تو نے اپے حیلے سے آدم و حوا کو بہشت سے نکلوا دیا۔پھر یہ لوگ کیا چیز ہیں۔
یہ سن کر شیطان نے ایک چیخ ماری اور سمندر میں غوطہ زن ہوا سال بھر اپنی اولاد سے دور رہا۔ایک سال بعد پھر نمودار ہوا اور کہا ،
اے میرے بچوں تم کو مبارک ہو میرے ہاتھ ایسا حیلہ آ گیا ہے جس کی وجہ سے اس امت کے لوگ بھی گمراہ ہو جائیں گے وہ یک زبان ہو کے بولے وہ کیا ہے؟
اس نے جواب دیا ان کے سامنے گناہوں کو دل لبھانے والی شکل میں پیش کرو اور بری باتوں کو خوشنماء بنا کر ان کے سامنے پیش کر دو یوں ان کی زبانیں استغفار سے باز رہیں گی۔اور اللہ تعالیٰ ان کو اگلی امتوں کی طرح عذاب میں مبتلاء کر دے گا۔
یہ سن کر سب خوشی کے مارے لوٹ ہو گئے اور خوشی خوشی ا پنے اپنے کام کی جانب جانے لگے۔اس وقت اللہ تعالیٰ نے ہاتب غیب کو حکم دیا کہ آواز دے
اے لعینو یاد رکھو اگر تم انہیں استغفارسے باز رکھو گے تو مجھے مغفرت سے باز رکھنے والا کون ہے؟؟میں ان کو اس سورةکی تلاوت پر بخش دوں گا۔اور میں بے نیاز ہوں مجھے کوئی پرواہ نہیںاور اگر وہ بغیر استغفار کے مر جائیںتاکہ میرے بندے یہ یقین کر لیں کہ میں ان کے گناہ بخشنے والا اور رحمت کرنے والا ہوں۔
مسلمان کو چاہیے کہ ہر حال میں اس سورہ کو پڑہا کرے تاکہ اس کی برکت سے رب کریم اس کو دوزخ کے عذاب سے نجات فرمائے۔

اپنا تبصرہ لکھیں