حرمین شریفین میں اعتکاف‎

وسیم ساحل
اعتکاف“لغوی اعتبارسے”ٹھہرنے “کوکہتے ہیں جبکہ اصطلاحِ شریعت اعتکاف کامعنی ہے:مسجد میں اور روزے کے ساتھ رہنا، اعتکاف!اللہ تعالیٰ کی عبادت وبندگی بجالانے کاایک ایسامنفرد طریقہ ہے جس میں مسلمان دنیا سے بالکل لاتعلق اورالگ تھلگ ہوکراللہ تعالیٰ کے گھرمیں فقط اس کی ذات میں متوجہ اورمستغرق ہوجاتاہے۔ اعتکاف کی تاریخ بھی روزوں کی تاریخ کی طرح بہت قدیم ہے۔ قرآن پاک میں حضرت ابراہیم علیہ السلام اورحضرت اسماعیل علیہ السلام کے ساتھ ساتھ اس کاذکربھی یوں بیان ہوا ہے۔
ارشادِخداوندی ہے

ترجمہ: ”اورہم نے حضرت ابراہیم اورحضرت اسماعیل علیہماالسلام کوتاکید کی کہ میراگھر طواف کرنے والوں کیلئے،اعتکاف کرنے والوں کیلئے اوررکوع کرنے والوں کیلئے خوب صاف ستھرا رکھیں۔
دنیا بھر سے آئے مقمرین رمضان المبارک میں حرم کعبہ اور مسجدِ نبوی شریف سے اعتکاف پر بیٹھے ہیں جبکہ سعودی عرب سے بھی بڑی تعداد میں مقیم و غیر مقیم بھی اعتکاف کی سعادت حاصل کر رہے ہیں۔اس دفعہ حرمین شریفین کی انتظامیہ نے آن لائن میں بکنگ اعتکاف کے لئے شمولیت فراہم کی تھی۔رمضان المبارک میں دنیا کے طول و عرض سے فرزندان توحید عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کے لئے یہاں آئے ہوئے ہیں اور مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میںہر سو زائرین اور مقمرین کی بڑی تعداد موجود ہے،جو خادم حرمین شریفین اور انکی حکومت کی طرف سے خصوصی انتظامات سے بہر مند ہو رہے ہیں۔
عتکاف کی اصل روح اورحقیقت یہ ہے کہ آپ کچھ مدت کیلئے دنیا کے ہرکام ومشغلہ اورکاروبارِ حیات سے کٹ کراپنے آپ کوصرف اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات کیلئے وقف کردیں۔اہل وعیال اورگھربارچھوڑکراللہ کے گھرمیں گوشہ نشین ہو جائیں اورساراوقت اللہ تعالیٰ کی عبادت وبندگی اور اس کے ذکرو فکرمیں گزاریں۔ اعتکاف کاحاصل بھی یہ ہے کہ پوری زندگی ایسے سانچے میں  ڈھل جائے کہ اللہ تعالیٰ کواوراس کی بندگی کودنیا کی ہرچیز پرفوقیت اورترجیح حاصل ہو۔
اپنا تبصرہ لکھیں