’’جب امریکی عہدیداروں نے چواین لائی سے مصافحہ کرنے سے انکار کردیا ‘‘اسقدر توہین آمیز سلوک کے بعد چین کے عظیم لیڈر نے ایسا کام کردکھایا کہ امریکی انکے سامنے جھکنے پر مجبور ہوگئے

7

چین آج امریکہ سمیت کئی بڑے ملکوں کی تقدیر کا فیصلہ کرنے کی قوت حاصل کرچکا ہے ،اور چینی قیادت کا اعتماد حاصل کرنے کے لئے پوری تگ ودو کی جاتی ہے لیکن ایک دور وہ تھا جب چین کے مرد آہن اور عظیم رہ نما چواین لائی سے امریکہ کا عام عہدے دار بھی ہاتھ ملانا اپنی توہین سمجھتا تھا ۔ تاہم چینی قائد نے اپنی ملک کو آگے لے جانے کے لئے کبھی سبکی محسوس نہیں کی۔ چواین لائی انقلابی حکومت میں وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے کے ساتھ ساتھ خارجہ امور کے بھی سربراہ تھے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ امریکہ کا سیکریٹری آف سٹیٹ جان فوسٹر چواین لائی کے بہت خلاف تھا اور چین کو تسلیم کرنے کے حق میں نہیں تھا۔ جنیوا کانفرنس کے دوران وہ امریکی وفد کا سربراہ بن کر آیا تو لاؤنج میں اس کا سامنا چواین لائی سے ہوگیا۔ چواین لائی نے جان فوسٹر سے ہاتھ ملانے کیلئے ہاتھ آگے بڑھایا تو اس نے ہاتھ ملانے سے انکار کر دیا۔ یہ نہایت حقارت آمیز سلوک تھا اور چواین لائی کو اس پر احتجاج کرنا چاہیے تھا لیکن وہ ہر سرکاری عمل کو اپنی ذات سے بالا تر سمجھتے تھے۔ انہوں نے کسی جوابی کارروائی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ ممکن ہے وہ کسی رد عمل کا مظاہرہ کرتے تو مذاکرات میں چین کی نمائندگی متاثر ہوتی۔ انہیں چین عزیز تھانہ کہ اپنی ذات۔ کانفرنس کے پہلے اجلاس کے بعد فوسٹر جنیوا سے چلا گیا اور جنرل بیڈل اسمتھ وفد کی سربراہی کرنے لگا۔

ایک دن چواین لائی لابی میں پہنچے تو بیڈل اسمتھ کو بیٹھے دیکھا جو اپنی پیالی میں کافی انڈیل رہا تھا۔ چواین لائی اپنے فطری اخلاقی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کی میز پر پہنچے اور مصافحہ کے لیے ہاتھ بڑھایا ۔ بیڈل اسمتھ نے بھی ذرا مختلف طریقے سے وہی حرکت دہرائی جو جان فوسٹر کر چکا تھا۔اس نے ہاتھ ملانے سے زبانی انکار تو نہیں کیا لیکن عمل سے یہی ثابت کیا۔ اس کے بائیں ہاتھ میں سگار تھا۔ اس نے دوسرے ہاتھ میں کافی کی پیالی اٹھالی تاکہ یہ دکھا سکے کہ اس کے دونوں ہاتھ خالی نہیں ۔ وہ مصافحہ کرنے سے معذور ہے۔ چواین لائی نے اس وقت بھی کسی منفی ردعمل کا مظاہرہ نہیں کیا اور ہاتھ ملائے بغیر ہی اس کے سامنے بیٹھ گئے اور اس کی خیریت دریافت کرنے لگے۔ بیڈل اسمتھ کو لا محالہ ان کی باتوں کا جواب دینا پڑا۔ کچھ دیر تک ایک طرفہ گفتگو ہوتی رہی اور پھر بیڈل کو بھی شامل ہونا پڑا۔ بیڈل یہ کہنے پر مجبور ہو گیا۔ ’’چین ایک قدیم اور عظیم تہذیب کا گہوارہ رہا ہے۔‘‘ چواین لائی کے حسن اخلاق نے بیڈل اسمتھ کا دل جیت لیا اور وہ تعلقات بڑھانے پر مجبور ہو گیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں