تارکین وطن اور آپریشن ضرب عضب

سٹاک ہوم (عارف کسانہ) سویڈن اور یورپ میں مقیم پاکستانیوں کی غالب اکثریت نے حکومت پاکستان کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف ضرب عضب کے نام سے جاری آپریشن کی مکمل حمایت کرتے ہوئے کہا کہ تمام قوم اپنی مسلح افواج کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اسلام کو بدنام کرنے والوں اور ہتھیاروں کی زبان میں بات کرنے والوں کو ایسا ہی جواب دینا ضروری تھا۔ سابق وفاقی وزیر اور بزرگ سیاستدان ڈاکٹر غلام حسین نے کہا کہ فوجی کاروائی کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں تھا کیونکہ دہشت گردوں نے انتہا کردی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ آپریشن ایسے ہی جیسے بعض اوقات ڈاکٹر مریض کی جان بچانے کے لیے سرجری کرنا پڑتی ہے اور کچھ عضاء بھی کاٹنے پڑتے ہیں۔ اسی طرح یہ کیس میڈیکل کا نہیں بلکہ سرجری کا بن گیاتھا جس کے لیے ایسی ہی کاروائی ناگزیر تھی۔ پوری قوم کو اب متحدہے اور کاروائی کی تائید کرتی ہے۔ جامع مسجد اہل بیت کے خطیب اور اہل سنت کے رہنماء سید ہادی حسن نے آپریشن کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ آپریشن تب تک جاری رہنا چاہیے جب تک دہشت گردوں کے تمام ٹھکانوں کا خاتمہ نہیں ہوجاتا ۔ انتہا پسندی ختم کرنے کے لیے بیرونی امداد بند کرواناہوگی اور ایسے مدرسوں کو بند کیا جائے جو دہشت گردی کی تعلیم دیتے ہیں یا جن سے دہشت گردوں نے تعلیم حاصل کی ہے۔ حقوق انسانی کمیشن جنوبی ایشیا سویڈن شاخ کے سہیل اختر، پاکستانسکا فریننگ بوتشرکا کے صدر راجہ حیدر شکوہ، سویڈش پاکستان فرینڈشپ سوسائٹی کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر سہیل اجمل، کشمیر سویڈش کمیٹی کے صدر برکت حسین، مسلم لیگ ق سویڈن کے شیخ اعجاز احمد، عظیمیہ مراقبہ ہال ہالینڈ کے حاجی جاوید عظیمی، ادارہ منہاج االقرآن یورپ کے علامہ احمد رضا، سماجی رہنماء احسان بٹ آف بلونیا، مسلم لیگ ن سویڈن کے سیکریٹری جنرل کاشف عزیز بھٹہاور پاکستان کرکٹ اینڈ کلچرل ایسوسی ایشن سویڈن کے صدر خواجہ مقصود نے بھی دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن کی مکمل حمایت کرتے ہوئے اسے دہشت گردوں کے صفایا تک جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں