بیوی پر تشدد کرنے والوں کو ناروے سے جلا وطن کرنے کا قانون

ناروے میں مسلمان عورتوں پرتشدد کی وارداتوں میں اضافہ ہورہا ہے لیکن ان میں سے بہت کم خواتین رپورٹ کرتی ہیں جس پر محکمہء پولیس نے پریشانی کا اظہار کیا ہے۔ہر مہینے دو سو کے لگ بھگ عورتیں دارالامان میں تشدد کے نتیجے میں منتقل کی جاتی ہیں۔ان میں سے اکثریت مسلمان خواتین کی ہے جو کہا پنے شوہروں یا گھر کے دوسرے افاراد سے پٹتی ہیں۔جبکہ ہر چار میں سے ایک عورت اس واقعہ کی رپورٹ پولیس کو دیتی ہے۔یہ رپورٹ این آر کے خبر رساں ایجنسی نے دی ہے۔
یہ خواتین اپنے شوہروں کے تششدد کا شکار ہوتی ہیں۔یہ بات انگر لیسا Inger-Lise W. Larsen .نے چینل این آرNRK سے کہی۔پولیس کا کہنا ہے کہ تشدد کے تمام واقعات کی رپورٹ ضروری ہے۔اکثر خواتین کو یہ نہیں پتہ کہ ناروے میں خواتین پر تشدد ایک قابل سزا جرم ہے۔یہ بات کاریانے Kari-Janneنے ایک پریس گفتگو میں کہی۔
خواتین کی تنظیم ایل آئی این خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کر رہی ہے۔انکا کہنا ہے کہ اکثرمسلامن معاشروں میں عورتوں پر تشدد عام ہے۔ان واقعات کو عزت کی خاطر چھپایا جاتا ہے اور ایسے ظاہر کیا جاتا ہے کہ جیسے کچھ نہیں ہوا۔اس کے علاوہ لوگ اس بات سے بھی ڈرتے ہیں کہ کہیں انکی شکائیت نہ ہو جائے اور انہیں ناروے سے نہ نکال دیا جائے۔
NRK/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں