بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے بعد امریکہ پر پہلا حملہ،32افرادزخمی، مبینہ ملزم گرفتار

xx

بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے مسلم دنیا میں شدید اشتعال پایا جا رہا تھا۔ اب غم و غصے کی یہ لہر امریکہ تک پہنچ گئی ہے اور آج ڈونلڈٹرمپ کے اس اعلان کے بعد امریکہ پر پہلا حملہ ہو گیا ہے ۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق حملہ آور نے پیر کی صبح 7بج کر 20منٹ پر ٹائمز سکوائر سب وے سٹیشن کو پورٹ اتھارٹی بس ٹرمینل سے ملانے والے زیرزمین راستے میں دھماکہ کیا جس میں حملہ آور سمیت 32افراد زخمی ہو گئے۔حملہ آور27سالہ بنگلہ دیشی نژاد امریکی نوجوان عقائد اللہ ہے جس نے دوران تفتیش بتا یا ہے کہ اس نے یہ حملہ امریکہ کی طرف سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور اسرائیلی فوج کے فلسطینیوں پر حالیہ مظالم کا بدلہ لینے کے لیے کیا۔حملے کے زخمیوں میں خود حملہ آور ہی سب سے زیادہ شدید زخمی ہوا۔ اس نے ایک پائپ بم کا دھماکہ کیاجو اس نے اپنے جسم کے ساتھ باندھ رکھا تھا۔ دھماکے سے اس کے پیٹ، ہاتھوں اورجسم کے دیگر حصوں پر گہرے زخم آئے۔اسے بیلیویو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔واقعے میں زخمی ہونے والے تمام افراد کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق حملہ آور نا   پختہ کارتھا، جس کی وجہ سے وہ بم میں زیادہ بارود نہ بھر سکا۔ یہی وجہ ہے کہ دھماکہ زیادہ تباہ کن نہیں تھا۔تفتیش میں ملزم نے پولیس کو بتایا ہے کہ یہ بم اس نے خود گزشتہ ہفتے تیار کیا تھا اور اس کی تیاری کی تربیت اس نے انٹرنیٹ سے لی تھی۔امریکی میڈیا کے مطابق ایف بی آئی متعدد مقامات پر چھاپے مار رہی ہے جن کا ملزم سے کوئی تعلق تھا۔پولیس نے ملزم سے ایک اور پائپ بم بھی برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ نیویارک کے میئر بل ڈی بلاسیو اور پولیس کمشنر جیمز اونیل نے اس دھماکے کو دہشت گرد کارروائی قرار دیا ہے۔ عقائد اللہ کے والدین کی طرف سے بھی ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ”حملے کے بعد جو الزامات عائد کیے جا رہے ہیں اور ہمارے خاندان کے ساتھ جو سلوک کیا جا رہا ہے اس پر ہمیں بہت دکھ ہو رہا ہے۔“

ملزم کے ہمسایوں نے امریکی میڈیا کو بتایا کہ ”واقعے سے قبل دو دن سے ان کے اپارٹمنٹ سے جھگڑے کی آوازیں آ رہی تھیں اور واقعے کے روز بھی ملزم اپنے گھر والوں سے لڑائی کرکے نکلا تھا۔ملزم کوئی دوستانہ روئیے والا شخص نہیں تھا۔“ پورٹ اتھارٹی کے حکام نے ٹوئٹر پرایک پیغام میں کہا کہ اس بس ٹرمینل کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا۔پورٹ اتھارٹی پر دھماکے کے وقت موجود ایک مسافر ڈیئگو فرنانڈز نے کہا کہ سیڑھوں پر مسافروں کے باہر نکلنے کی کوشش میں بھگدڑ مچ گئی۔ انھوں نے کہا کہ ہر شخص خوف کا شکار تھا، بھاگ رہا تھا اور چیخ رہا تھا۔

اپنا تبصرہ لکھیں