بچوں والے خاندانوں کی ملک بدری کے احکامات عارضی طور پر معطل

وزارت انصاف کی جانب سے نارویجن امیگریشن کو یہ حکم نامہ جاری کیا گیا ہے کہ ایسے خاندان جنہیں ناروے میں رہنے کا اجازت نامہ نہیں مل سکا اگر ان خاندانوں میں بچے ہیں ان کی وجہ سے وقتی طور پہ یہ حکم نامہ منسوخ کیا جاتا ہے سوائے ان خاندانوں کے جنہوں نے امیگریشن قوانین کے خلاف سنگین جرم کے مرتکب ہوئے ہیں۔
معطلی کا یہ حکم نامہ نئے امیگریشن قوانین کے جاری ہونے تک نافذ رہے گا۔
ایس وی پارٹی کی لیڈر برجیت نے اس نئے حکم کو ایک فتح قرار دیا جس کا بہت انتظار تھا۔انہوں نے یہ بات مقامی چینل این آر کے سے گفتگو کے دوران بتائی۔
انہوں نے کہا کہ اب ناروے میں پلنے والے بچوں کو اپنے والدین کی جبری ملک بدری نہیں دیکھنی پڑے گی۔
ریڈ پارٹی نے اسے بہت بڑی فتح قرار دیا ہے اور پارٹی کے پارلیمانی نمائندے اپنی ای میل میں لکھتے ہیں کہ اب ہمیں ان مسائل کے حل کے لیے طویل مدعتی تبدیلیاں لانی چاہیں تاکہ مستقبل میں بچوں کے خاندان بکھرنے نہ پائیں۔اس کے ساتھ گرین پارٹی بھی اس قانون پر مطمئن ہے لیکن پروگریس پارٹی نے اس حکم نامہ پر عدم اظمینان کا اظہار کیا ہے۔
انٹیگریشن کے ترجمان ار لینڈ وائے برگ کا کہنا ہے کہ اب ناروے کو درامائی اھالت کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ ناروے اب بے وطن پناہ گزینوں کے لیے ایک پر کشش ملک بن جائے گا۔
NRK/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں