بقیہ عورت اور معاشرہ

تحریر فوزیہ وحید
اوسلو
انسانی زندگی کی تکمیل اور سکون اور اسکی پوشیدہ صلاحیتوں کو بروئے کار لانے میں خواتین کا کردار نہائیت اہم ہے۔معاشرے کی افرادی قوت کی تعلیم و تربیت میں خواتین کا کردار سب سے اہم ہے۔ بچوں کی تعلیم و تربیت میں عورت کے کردار سے کسی طرح بھی انکار ممکن نہیں۔معاشرے کی تعلیم یافتہ عورتیں معاشرے کے لیے باعث ترقی ہیں۔اسلامی قوانین انسانی فطرت کے عین مطابق ہیں۔لہٰذا اسلام نے خواتین کو خصوصی اہمیت دی ہے۔
عورت کا مقام و مرتبہ ایسا مسلہء ہے کہ اس پر چودہ سو سال پہلے ہی توجہ دی گئی ہے۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ گھروں میں اور معاشرے میں عورت کا اہم مقام ہے۔ لیکن مغرب نے عورتوں کو اسلام سے دور کرنے کے لیے مختلف ہتھکنڈے استعمال کیے ہیں مختلف غیر سرکاری عورتوں کی تنظیموں اور اینجیوز کو دشمنان اسلام غلط مقاصد کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں۔مغربی معاشرہ ان ہتھکنڈوں کی مدد سے خواتین کو زوال کی جانب لے جانا چاہتا ہے۔لہٰذا ضروری ہے کہ دشمن کے ہتھکنڈوں سے بچنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں۔
جن میں خواتین کو شروع سے ہی اسلامی اقدار سے روشناس کروایا جائے۔
انہیں اپنے تہذیب و تمدن اور معاشرتی اقدار کی پہچان اور پاسداری سکھائی جائے۔
اس کے ساتھ ساتھ انہیں دشمنان اسلام کی پہچان اور ان کے ہتھکنڈوں سے بچنے کے گر بھی سکھائے جائیں۔
یہ کام قومی اور معاشرتی سطح پر منظم طریقے سے ہونا چاہیے۔ورنہ ہماری آنے والی نسلوں کو کوئی بگاڑ سے نہیں بچا سکے گا۔
عورت ہر روپ میں عزت و احترام اور وفا و خلوص کا پیکر سمجھی جاتی ہے۔انسان کسی بھی منصب یا حیثیت کا حامل ہو زندگی کے سفر میں کسی نہ کسی مرحلے پر اس ے کسی خاتون کا مرہون منت ہونا پڑتا ہے۔بارہا سننے میں آیا ہے کہ ہر کامیاب مرد کے پیچھے عورت کا ہاتھ ہوتا ہے اگر یہ بات سچ ہے تو اسکا مطلب ہے کہ صنف نازک کی شخصیت میں کہیں نہ کہیں ناقابل تسخیر طاقت ضرور موجود ہے۔مگر یہ وہی عورت ہے جسکی تربیت صحیح خطوط پر کی گئی ہو۔یعنی ہماری اسلامی اقدار ہی عورت کو کامل بنا سکتی ہیں ۔ورنہ بے راہ روی کا شکار ہونے والی اور بازاروں میں جنس کی طرح بکنے والی عورت بھی تو عورت ہی کہلاتی ہے۔ایسے مردوں کی بھی کمی نہیں جن کے ظلم و ستم عورتوں کو بکاؤ مال بنا دیتے ہیں تو کہیں باندیوں کی طرح کام لے کر ان پرر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں۔ان مردوں کا ا حتساب اور کنٹرول بھی ایک پر امن معاشرے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ورنہ ان ظالم مردوں کا مکروہ وجود پورے معاشرے کی تباہی کا سبب بنتا ہے۔
عور ت کا مقام قدرت کے کارخانے میں مرکزی ہے۔عورت کے بنا ء یہ دنیا نا مکمل ہے۔عورت محبت کا ساگر اور محنت کا دریا ہے۔عورت ایسی ہستی ہے کہ اگر بیٹی ہے تو ماں باپ کی عزت پر آنچ نہ آنے دے گی۔بہن ہے تو اپنا حصہ اور جاگیر بھائی کو دینے والی ہے۔اگر ماں ہے تو اپنی اولاد کے لیے قربان ہو جانے والی ہے۔
پوری دنیا میں ہر سال آٹھ مارچ کو عورتوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔یہ دن عورتوں کے حقوق اور خواہشات پورے کرنے کے لیے منایا جاتا ہے۔آخر میں یہی کہنا مناسب ہے کہ عورت کے بغیر کائنات ناکمل ہے۔
کہ بقول شاعر
وجود زن سے ہے کائنات میں رنگ

بقیہ عورت اور معاشرہ“ ایک تبصرہ

  1. Good, a well thought topic, Islamic has provided protection to women in all walks of life while West has always used women to exploit its rights. There is great need to bring awareness among western women and educate them on real teachings of Islam

اپنا تبصرہ لکھیں