اکیس سالہ امیدوار کا عزم اورسمجھدار باتیں

اکیس سالہ امیدوار کا عزم اورسمجھدار باتیں
ریکارڈ گارڈر کنوتسن Rikard Gaarder Knutsen کی عمر اکیس برس ہے ۔وہ روئیکن کائونٹی بسکے رود سے فریمسکرت پارٹی کے پہلے امیدوار ہیں ۔الیکشن جیتنے کی صورت میں وہ ناروے کے سب سے کم عمر مئیر ہوں گے۔امید وار کی کم عمری کی وجہ سے کئی لوگ اعتراض کر رہیں ۔بقول کنوت کے لوگوں کا خیال ہے کہ میں انتخابات کے لیے کم عمر ہوں ۔میرے پاس تجربہ نہیں ہے لیکن میں سیاست میں نہ صرف پندرہ سال کی عمر سے حصہ لے رہا ہوں بلکہ میں بہت متحرک بھی رہا ہوں۔مقامی نارویجن اخبارسے گفتگو کرتے ہوئے کنوتسن نے کہا کہ مجھے خود پر بھرپور اعتماد ہے کہ میں منتخب ہونے کی صورت میں اپنے فرائض بہت اچھے طریقے سے ادا کر سکوں گا۔امیدوار نے کہا کہ میں اس وقت پارٹی کے ہیڈ آفس اوسلو میں کام کر رہا ہوں ۔جبکہ اس کے پاس آٹو میکینک کی ڈگری بھی ہے۔
سن دو ہزارگیارہ کے الیکشن میں کنوتسن امید وار کی سیٹ ک لیے بہت کم عمر تھے لیکن اب وہ بہت سے اچھے سیاستدانوں کے ساتھ لسٹ کی ٹاپ پر ہیں۔میں اپنے علاقے کے لوگوں کے لوگوں کی خدمت کرنا چاہتا ہوں خاص طور سے بوڑھے لوگوں کے لیے اور بس اورریل ٹرانسپورٹ کی بہتری کے لیے جس کے حالات بہت برے ہیں۔ٹرانسپورٹ کو تیز رفتار ہونا چاہییے۔
پچھلے دو برسوں سے ایف آر پی پارٹی پارلیمنٹ میں سیٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔نو جوان امید وار نے کہا کہ انتخابات کے نتائج کا انحصار لوگوں کی رائے پربھی ہے جس کے بارے میں کوئی پیشن گوئی نہیں کی جا سکتی۔
اسسولا کے جواب میں کہ کائونٹی میں شامی پناہ گزینوں کو جگہ دینی چاہیے یا نہیں کنوتسن نے کہا کہ میں اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔کائونٹی کے ارباب اختیار کو یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ ہم کتنے پناہ گزین لے سکتے ہیں لیکن اس کے لیے اخراجات کا صحیح حساب رکھنا بہت ضروری ہے۔اس کے بعد ہی یہ فیصلہ کیا جس سکتا ہے کہ ہم کتنے پناہ گزینوں کو جگہ دے سکتے ہیں۔اگر ہم ذیادہ پناہ گزین لیں گے تو اسکا مطلب ہو گا کہ دوسرے کاموں کے لیے بجٹ کم پڑ جائے گا۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں