اسکاٹش لیڈر سالمنڈ نیشنل پارٹی سے مستعفی

اسکاٹ لینڈ کے تاریخی ریفرنڈم کے نتائج کا اعلان ہو گیا جس کے مطابق آزادی کی جدوجہد کرنے والے ہار چکے ہیں۔ آزادی کے متوالے اپنی ہار پر برہم ہیں اور اسکاٹ لینڈ کی نیشنل پارٹی کے لیڈر اور پہلے منسٹر ایلکس Alex Salmon سالمن نے اپی پارٹی کی لیڈر شپ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
برطانوی اخبار ایڈنبرگ کے مطابق سالمن نے اپنی تقریر میں کہا کہ میری لیڈر شپ کا وقت ختم ہو چکا ہے مگر آزادی کی تحریک جاری رہے گی۔یاد رہے کہ اسکاٹ لینڈ کی تحریک آزادی اس وقت یورپ کی سب سے بڑی تحریک آزادی ہے اور بعض سیاسی تجزیہ نگار وں کے مطابق اس میں اور تحریک آزادی میں مماثلت پائی جاتی ہے۔ اسکاٹ لینڈ کا علاقہ بھی اپنی بے مثال خوبصورتی میں خطہء کشمیر جیسا ہے۔تاہم اسکاٹ لینڈ میں وہ مظالم نہیں ڈھائے جاتے جو خطہء کشمیر میں ڈھائے جاتے ہیں۔
ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق چون اعشاریہ تین فیصد لوگوں نے اسکاٹ لینڈ کو برطانیہ کی سلطنت رہنے کا ووٹ دیے جبکہ بقایا سنتالیس فیصد افراد نے برطانی سے علیحدگی کے بارے میں ووٹ دیے۔جبکہ ملک بھر میں چوراسی اعشاریہ چھ فیصد افراد نے ووٹنگ میں حصہ لیا۔
جمعہ کی رات کو برطانوی ملکہ الزبتھ نے ریفرنڈم کے نتائج پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں یہ بات یقینی ہے کہ اسکاٹش باقی برطاوی لوگوں کی طرح باہمی تعاون سے پہلے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں۔
انہوںنے کہا کہ وہ اپنے ملک کا مستقبل بنانے کے لیے مل جل کر تعمیری سرگرمیوں میں حصہ لیں گے۔

اپنا تبصرہ لکھیں