آسٹریلیوی دہشت گرد برینٹین کا خود مقدمہ لڑنے کا فیصلہ

نیوزی لینڈ میں جمعہ کے روز کرائسٹ چرچ شہر کی دو مساجد میں فائرنگ کر کے 50 نمازیوں کو شہید کر نیوالے سفید فام دہشت گردبرینٹن ٹیرینٹ نے عدا لت کی طرف سے مقرر کیے گئے اپنی وکیل کو ہٹا دیا ہے اور کہا ہے کہ آئندہ وہ مقدمے میں اپنا دفاع خود کرے گا۔ دہشت گرد کے اس اقدام پر اس کے وکیل رچرڈ پیٹرز نے متنبہ کیا ہے کہ ملزم عدالت کو مسلمانوں اور اسلام کے خلاف اپنے نفرت انگیز افکار کو پھیلانے کے پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کرنا چاہتا ہے۔ امید ہے کہ اسے عدالت کو سرکس بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ رچرڈ پیٹرز نے یہ بات نیوزی لینڈ ہیرالڈ سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ ٹیرینٹ کوہفتے کے روز کرائسٹ چرچ کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں رچرڈ پیٹرز نے اس کی وکالت کی تاہم پیشی کے بعد دہشت گرد نے رچرڈ پیٹرز سے کہا کہ’’ آج کے بعد تم میری نمائندگی نہ کرنا، مستقبل میں میں خود اپنا دفاع کروں گا۔‘‘ دہشت گرد کو 5 اپریل کو اگلی سماعت پر پیش کیا جائے گا۔نیوزی لینڈ ہیرالڈ سے بات کرتے ہوئے رچرڈ پیٹرز کا مزید کہنا تھا کہ ’’مجھے کسی طور یہ نہیں لگتا کہ ٹیرینٹ کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں ہے۔ وہ اپنے کیے پر ہر گز نادم نہیں ہے اوروہ اپنی تشہیر کرنے میں شرم محسوس نہیں کرے گا۔ وہ عدالت کے ذریعے اپنے نفرت انگیز سوچ پھیلانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ مجھے امید ہے کہ مقدمے کا جج اسے اس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ وہ عدالت کو اپنے شدت پسندی پر مبنی افکار پھیلانے کے لیے پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کرے۔‘‘

اپنا تبصرہ لکھیں