آخر آپ ہیں کون؟؟

chasam falk.....1

شازیہ عندلیب

کون کیسا ہے؟کتنا دھوکہ باز اور فریبی ہے؟کس کے کیا کرتوط ہیں ؟ کون کہاں جاتا ہے؟کس سے ملتا ہے کیا کرتاہے سب خبر ہے۔گھر کے سامنے کون بستا ہے؟گھر کے پیچھواڑے والا پڑوسی کیسا ہے؟محلے کی نکڑ والے گھر کی آمدن کتنی ہے؟انکے رشتہ دار وں میں کون بڑا افسر ہے؟سب جانتے ہیں سب پتہ ہے کون کتنے پانی میں ہے؟کس کی انگلیاں تیل میں ہیں؟محلے کا اور خاندان کا سب سے دولت مند اور با اثرشخص کون ہے؟سب سے بڑا جھوٹا دغا باز اور فریبی سیاستدان کون ہے؟سب جا نتے ہیں۔اگر نہیں جانتے تو خود کو،نہیں جانتے،نہیں مانتے تو مخلص اور نیک نیت لوگوں کو ،نہیں مانتے ۔۔۔یہ نہ صرف ہمارے ہم وطنوں کا بلکہ بیرون ملک بسنے والی پاکستانی کمیونٹیز کا بھی کم و بیش یہی حال ہے۔شائید یہی ہماری قوم کی روز افزوں تنزلی کا راز بھی ہے۔
اگر ہم نہیں جانتے تو خود کو نہیں جانتے اپنی خوبیاں خامیاں ،نہیں پہچانتے۔ہم کون ہیں؟ہم کیا کر سکتے ہیں؟کیا نہیں کر سکتے؟ہماری قدرتی صلاحتیں کون سی ہیں ۔ہم ان سے کیسے فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟دوسروں کو کیسے فائدہ پہنچا سکتے ہیں؟ان میں کیسے اضافہ کر سکتے ہیں۔یہ سب جاننے کے لیے ہمارے پاس وقت ہی نہیں ہے۔
کبھی کبھی تو ایسا لگتا ہے کہ ہم اپنے دوستوں رشتہ داروں اور ملنے والوں کے بارے میں جتنا جانتے ہیں اپنے بارے میں ہماری معلومات اسکا عشر و عشیر بھی نہیں۔شائید اپنے بارے میں اس سے آدھا بھی نہیں جانتے۔مگر زندگی میں آگے بڑھنے کے لیے،کامیابیوں خوشیوں اور نیکیوں سے جھولی بھرنے کے لیے خود کو جاننا بہت ضروری اگرآپ خود کو نہیں جانتے تو پھر جان جائیں کہ اس بارے میں ارشاد باری تعالیٰ بھی ہے کہ
جس نے خود کو پہچانا اس نے اپنے رب کو پہچانا
تو پھر آپ اپنی شخصیت بارے میں جاننے کے لیے اس جدول سے مدد لیں اور ذرا دیکھیں تو سہی کہ آپ کتنے ایماندار ہیں۔
ہم میں سے شائید ہی کوئی ایسا شخص ہو گا جو مکمل طور پر عادل اورراست گو ہو۔اس لیے کہ ہمارا ذھن اور جذبات چیزوں اور معاملات کی شکلیں بدل دیتے ہیں اور انہیں کچھ کا کچھ بنا دیتے ہیں۔اگر آپ یاد کرنے کی کوشش کریں تو ایسے مواقع یاد آئیں گے جب خوف، حسد،خود بینی بے جا بد ظنی یا تعصب نے آپکو ایسی باتیں کہنے پر مجبور کیا جن کا سچ اور حقیقت سے دور کا بی واسطہ نہیں تھا اور وہ بالکل درست اور دیانتدارانہ نہیں تھیں۔دانستہ غلطیاں بہت کم سرزد ہوتی ہیں ہم میں سے اکثر معمولی اخلاقی اور قانونی احکام کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔صرف اس لیے کہ ہم میں انسانی کمزوریاں ہیں۔ہم لوگ اکثر خوفزدہ یا بے صبر ہو جاتے ہیں ۔ہمارے خیال میںیہ چیزیں دوسروں کو نقصان نہیں پہنچاتیں لیکن اگر ہمیں یہ معلوم ہو جائے کہ اس سے دوسروں کو نقصان پہنچتا ہے تو ہمیں ضرور افسوس ہو گا۔
مندرجہ ذیل سوالوں کے جوابات کے ذریعے آپ یہ جانیں کہ آپ اپنے آپ سے کس حد تک ایماندار ہیں تاکہ یہ اندازہ ہو سکے کہ آپ دوسروں کے ساتھ کس حد تک ایماندار ہیں؟
ایک کاغذ پین لے کر ہر درست سوال کے ہاں کے لیے کراس ڈالیں اور غلط کے لیے نہیں لکھیں۔
اس کے بعد سوالات کے اختتام پر دیے گئے طریقے سے نتیجہ بنائیں اور اپنی شخصیت کی جانچ اور درستگی کریں۔
۱۔ فرض کریں آپ سے کوئی غلطی ہو گئی ہے اور ذید پر اس غلطی کا الزام آ رہا ہے،آپ پر نہیں۔کیا آپ اس بات کا اقرار کرنے کے لیے تیار ہیں کہ غلطی آپ کی ہے ذید کی نہیں۔
۲۔ فرض کریں آپ کسی سے جھگڑے میں جھوٹا الزام لگا رہے ہیں کیا آپ میں اتنی ہمت ہے کہ جھگڑے میں اپنی غلطی تسلیم کر لیں کہ قصوروار آپ ہیں اور آپ نے جھوٹا الزام لگایا ہے۔
۳۔کیا آپ دوسروں کے وہ راز ظاہر کر دیتے ہیں جو انہوں نے آپ پر بھروسہ کر کے بتائے ہیں۔
۴۔کیا آپ چھپ کر سن گن لینے،باتیں سننے، تاک جھانک کرنے اور جاسوسی کی خواہش کو پختگی سے روکتے ہیں۔
۵۔کیا آپ اس وقت بھی ایمانداری سے کام کرتے ہیں جب آپ کو کوء ی نہیں دیکھ رہا ہوتا۔
۶۔ذید اب سے پہلے آپ کا دوست تھا ۔اب کسی وجہ سے آپ کا دل اس سے پھر گیا ہے کیا آپ میں اتنی ہمت ہے ہے کہ آپ اس سے صاف صاف کہہ سکیں اوردوستی ختم کر دیں۔
۷۔فرض کریں آپکا کاروباری پارٹنر سیدھا سادہ ہے ۔کیا آپ اسے بیوقوف بنا کر اس سے ایسا فائدہ حاصل کر لیں گے جس کے آپ مستحق نہیں ہیں۔
۸۔فرض کریں کسی کام کو کرنے کے لیےآپ کے ساتھ کئی لوگ شامل ہیں۔کیا آپ نے کوشش کی کہ جتنی تعریف اور انعام کے آپ مستحق ہیں اس سے ذیادہ آپ کو نہ ملے۔
۹۔ گروپ ورک میں آپ نے اپنا کام ایسا کرنے کی کوشش کی ہے جیسے یہ صرف آپ کو ہی کرنا ہے اور اس کی ساری کی ساری ذمہ داری آپ پرہی ہے۔
۱۰۔ کسی کو اسکے پس منظر میں رہ کر سرانجام دینے کی کہانیاں یا بزمی مہمات کو سر کرنے کے قصے یا اپنے گنوں کی داستانیں جو آپ بیان کرتے ہیں کیا وہ بالکل سچی ہیں؟
ان سوالات کے جوابات ہاں اور نہیں میں دیں۔ ہر ہاں کا ایک نمبر اور نہیں کا بھی ایک نمبر الگ الگ لکھیں۔فرض کریں اگر آپ کو ہاں کے پانچ یا دس نمبر ملے ہیں تو آپ انتہا درجے کے ایماندار ہیں۔
اگرچار اور آٹھ کے درمیان نمبر ملے ہیں تو معمولی معیار سے کچھ بلند ہیں۔
جبکہ نفی کے جوابات کمزوریوں کی علامت ہیں اور اصلاح کی ضرورت ظاہر کرتے ہیں۔چار سے کم نمبر لینے والے افراد خود غرض اور بزدل ہیں۔اس لیے دنیا میں ایمانداری اور نیکی کے ساتھ زندگی بسر کرنے کے لیے ایسے شخص کو بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں