پناہ گزینوں سے خوفزدہ وزیر اعظم
ہنگری کے وزیر اعظم نے اس خدشہ کا اظہار کی اہے کہ تارکین وطن کی یورپ میں اکثریت سے ہم لوگ یہاں پر اقلیت بن جائیں گے۔جمعرات کے روز بیکس شہر میں تین سو کے لگ بھگ پناہ گزینوں کو ایک پناہ گاہ میں منتقل کرنے کے لیے ٹرینوں میں سوار کیا جا رہا تھا جس سے انہوں نہ صرف انکار کر دیا بلکہ اسٹیشن پر بھوک ہڑتال کے ساتھ ساتھ دھرنا دے کر بیٹھ گئے۔ہنگری کے حکام کو پناہ گزینوں کے ساتھ سخت رویہ اپنانے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
جمعہ کے روزہنگری کے وزیر اعظم Viktor Orbán وکٹراربان نے کہا ہے کہ اگر مہاجروں کی یلغار کو نہ روکا گیا تو ہم اپنے ہی براعظم یورپ میں اقلیت بن کے رہ جائیں گے اس لیے اہم اپنا رویہ نہیں بدلیں گے۔پناہ گزینوں کو یہاں سے آگے جانے سے پہلے لازمی رجسٹریشن کرانی پڑے گی۔
جمعہ کے روز لکسمبرگ میں پناہ گزینوں کے مسئلے پر چار ممالک کے نمائندوں کے درمیان میٹنگ ہو گی۔یورپین ممالک اس وقت بیس ہزارپناہ گزینوں کو لے رہے ہیں۔جبکہ ایک بین الاقوامی معاہدے کے مطابق یورپ نے بتیس ہزار مہاجرین کو پناہ دینی ہے۔میٹنگ میں یہ طے کیاجائے گ اکہ کون سا ملک کتنے پناہ گزین لے گا۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ یورپ کو پناہ گزینوں کی مالی مدد کرنی چاہیے جبکہ آسٹریا کا موقف یہ ہے کہ یورپ کو پناہ گزینوں کو سبق سکھانا چاہیے اور ان کی کشتیوں کے راستوں کو روکنا چاہیے۔
وزیر اعظم ٹونی ایبٹ کے مطابق اگر آپ لوگوں کو تحفظ دینا چاہتے ہیں تو انہیں قانون کے دائرے میں لائیں اور ہم یہی کر رہے ہیں۔
ڈوبنے والے بچے تین سالہ آئلن کردی کی تصویر پورے سوشل میڈیا پہ گردش کر رہی ہے جس کا خاندان شام کی جنگ سے بچنے کے لیے کنیڈا جا رہا تھا لیکن جمعہ کے روز کنیڈا نے اس بات سے انکار رکر دیا ہے کہ اسے اس خاندان کی طرف سے پناہ کی کوئی درخواست موصول ہوئی تھی۔
NTB/UFN