پارلیمنٹ ممبر ناظمی گونارتھم نے آربائیدر پارٹی کے ساتھ مل کر ایک بل پیش کیا ہے جس کے مطابق پارلیمنٹ سے یہ درخواست کی گئی ہے کہ وہ پولیس کی وردی میں حجاب کے ساتھ ساتھ دیگر،ذاہب کے مذہبی علامتی لباس کو استعمال کی اجازت دیں۔
گورناتم نے حال ہ یمیں اسمبلی میں یہ تجویز پیش کی کہ آربائیدر پارٹی کو پولیس کے شعبے میں حجاب اور دیگر سر پوش کو استعمال کرنے کی اجازت دینی چاہیے کیونکہ ناروے جیسا ملٹی کلچرل معاشرہ اپنی مسلم کمیونٹی کے ساتھ امتیازی سلوک کر کے انہیں کھونا نہیں چاہتا۔
انہوں نے نارویجن روزنامہ آفتن پوستن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، فوج میں حجاب پہننے کی اجازت ہے آپ حجاب پہن کر اپنی جان تو دے سکتے ہیں لیکن اپنے ماحول کی حفاظت نہیں کر سکتے۔
ایک اور پاکستانی نثراد خاتون ماریہ نے کہا کہ میں پولیس میں جاب کرنا چاہتی ہوں لیکن مجھے نہیں لگتا کہ مجھے حجاب کے ساتھ پولیس میں ملازمت مل سکتی ہے۔لیکن اس کے برخلاف یہ اجازت ملنا دراصل ناروے کے غیر جانبدارانہ نظریہ کی حمائیت ہے۔
NTB/UFN
مسلم کمیونٹی جہاں بھی مقیم ہے چاہے کسی ملک کے رہائشی ہیں انہیں اپنی اسلامی اقدار کے ساتھ زندگی کے ہر شعبہ میں کام کرنے کا موقع دیا جائے بغیر کسی لباس کے اختلاف کے خواتین حجاب کے ساتھ کسی شعبہ میں کام کر سکتی ہیں