نارویجن امدادی فنڈز میں فراڈکے انکشافات

نارویجن محکمہء برائے فارن ایڈ کے مطابق پچھلے چند ماہ میں محکمہء نے دو ایسے کیسز نبٹائے ہیں جن میں نارویجن امدادی فنڈز کو ناجائز طریقے سے استعمال کرنے کی کوشش کی گئی۔فار ن منسٹری کے محکمہء کے ڈائیریکٹر آرنے سانیس Arne Sannes Bjørnstadکا کہنا ہے کہ دھوکہ دینے والے لوگ یہ جانتے ہیں کہ ہم لوگ فنڈز کے غلط استعمال کے لیے کیا تدابیر کرتے ہیں ؟ اس لیے یہ لوگ دھوکے کے لیے نئے نئے طریقے استعمال کرتے ہیں۔یہ بات آرنے نے مقامی نارویجن اخبار وی جی سے گفتگو کے دوران بتائی۔
انہوں نے بتایا کہ فارن منسٹری کے فراڈ کیس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کے مطابق سالانہ ایک سوکے قریب فراڈ کیسز رجسٹر ہوتے ہیںسن دو ہزار سات کے بعد سے سالانہ ایک ملین کرائون کی رقم نارویجن اٹھارٹیز کو فراڈ پکڑے جانے کے بعد سے اداکی جاتی رہی ہے۔اس سال ماہ جون میں پچھتر اعشاریہ پانچ کرائون کی رقم فراڈکنٹرول ڈیپارٹمنٹ کو اد کی گئی ہے۔
پچھلے برس اس تنظیم نے یوگنڈا میں قحط کو کنٹرول کرنے کے پروجیکٹ کے لیے دی جانے والی رقم کا فراڈ پکڑا۔یہ رقم یوگنڈا میں کمپالا میں واقع نارویجن سفارت خانے کی جانب سے ادا کی گئی تھی۔یہ ایک لاکھ پچپن ہزار کرائون کی رقم تھی۔تحقیق پر پتہ چلاکہ یہ رقم ایسے دیہاتوں میں استعمال کی گئی ہے جن کا کوئی وجود نہیں ہے۔سانیس بیورن ستاد Sannes Bjornstad نے اخبار کو بتایا کہ قحط پراجیکٹ کے یوگنڈین اہلکاروں نے مختلف دیہاتوں ے نام ایجاد کیے ۔جبکہ سال کے دوسرے حصے میں ہمیں چونتیس مالیاتی بے ضابطگیوں کی اطلاعات موصول ہوئیں۔جبکہ اسی دوران تیرہ کیز میں نارویجن اٹھارٹی کو پچاسی ہزار کرائون کے قریب رقم کی واپسی ہوئی جو کہ امدادی فنڈز میں ادا کی گئی تھی۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں