فیس بک پر نسل ی منافرت کے تبصرے پر قانونی کاروائی

اگر کوئی شخص فیس بک پر نسلی منافرت یا عدم مساوات پر مبنی جملے لکھے جو کہ کسی بھی قوم یا جنس کی توہین پر مبنی ہوں۔یہ قابل تعزیر جرم ہے۔نارویجن اخبار کلاس کیمپ کے مطابق ناروے میں پہلی مرتبہ ادارہء انسداد نسلی منافرت نے انفرادی طور پر انٹرنیٹ کے ذریعے نسلی منافرت پھیلانے والے افراد کی رپورٹ کی ہے۔ا س سال نسلی منافرت پھیلانے والے مجرموں کی تعداد پچھلے برس کے مقابلے میں دوگنی ہے۔
محکمہء پولیس کے مطابق ایسے تمام حرکات و تحریریں جو کسی خاص قوم کہ کسی مذہبب یا جنس کی دل آزاری کا سبب بنتی ہوں وہ قابل تعزیر جرم میںآتا ہے۔اس سے پہلے پولیس نے انسدادنسل پرستی کے کنٹرول کے لیے ایک علیحدہ شعبہ قائم کیا تھا۔
سن دو ہزار چودہ میں اوسلو میں انہتر 69 کیس نسلی منافرت کے جرائم کے درج ہوئے تھے۔انسداد نسلی منافرت تنظیم کے ایڈووکیٹ اودا Oda Karterud کے مطابق اس سال ایک سو بیس کیسز نسلی منافرت کے درج ہوئے ہیں۔اینٹی نسلی منافرت سینٹر Antirasistisk Senter کی جانب سے سن دو ہزار پندرہ میں نسلی منافرت کے چار کیسز درج کرائے گئے۔
ہمیں یہ قدم اس لیے اٹھانا پڑاکیونکہ نسل پرستی کے جذبات ا ب حد پار کر رہے ہیں۔ہم یہ کاروائی اس لیے کر رہے ہیں تاکہ ایسے لوگوں کے خلاف نسلی منافرت کنٹرول سینٹر کی عدالت میں چارہ جوئی کی جا سکے۔یہ بیان انسداد نسلی منافرت سینٹر کے Ervin Kohn ارون کوہن نے کہی۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں