دبئی میں مقیم پاکستانی خاندان جس پر 37 لاکھ درہم جرمانہ لگادیا گیا، لیکن پھر کیا ہوا؟ جان کر آپ بھی کہیں گے اللہ کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں

دبئی میں مقیم پاکستانی خاندان جس پر 37 لاکھ درہم جرمانہ لگادیا گیا، لیکن پھر کیا ہوا؟ جان کر آپ بھی کہیں گے اللہ کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں

دیار غیر میں آدمی مصائب میں گھر جائے تو کسی جانب سے امید کی کرن نظر نہیں آتی اور کوئی مددگار دکھائی نہیں دیتا۔ کچھ ایسا ہی دردناک حال متحدہ عرب امارات میں پھنسے ایک پاکستانی خاندان کا تھا جسے تقریباً چار دہائیوں کے غیر قانونی قیام کی وجہ سے 37 لاکھ درہم (تقریباً 12 کروڑ 34 لاکھ پاکستانی روپے) جرمانے کا سامنا تھا، مگر بالآخر حال ہی میں متعارف کروائی گئی امیگریشن ایمنسٹی سکیم اس پریشان حال خاندان کے لئے امید کی کرن بن گئی ہے۔

خلیج ٹائمز کے مطابق پاکستانی خاتون کی پیدائش 1979ءمیں متحدہ عرب امارات میں ہوئی تھی لیکن اس کے والدین نے اس کا برتھ سرٹیفکیٹ، پاسپورٹ یا ویزا نہیں بنوایا۔ گزشتہ 39 سال سے وہ عجمان کے علاقے میں غیر قانونی طو رپر مقیم تھی اور اس دوران اس کے ہاں چار بیٹیاں بھی پیدا ہوئیں۔ ماں کی طرح بیٹیوں کا قیام بھی غیر قانونی ہی رہا۔

خاتون کا خاوند نجم حسن گزشتہ روز اپنا مدعا لے کر ایک ایمنسٹی مرکز پہنچا۔ نجم حسن بنگلہ دیشی شہری ہے اور قانونی طور پر متحدہ عرب امارات میں مقیم ہیں۔ اس نے پاکستانی خاتون سے 1996ءمیں شادی کی تھی او راس جوڑے کی چار بیٹیاں ہیں جن میں سے سب سے بڑی کی عمر 21 سال اور سب سے چھوٹی چھ سال کی ہے۔

نجم حسن کا کہنا ہے کہ جب اس نے پاکستانی خاتون سے شادی کی تو اسے معلوم نہیں تھا کہ اس کا پاسپورٹ یا ویزا وغیرہ نہیں ہے۔ بعدازاں وہ اپنی بیٹیوں کو بھی سکول نہیں بھیج سکے کیونکہ ان کے پاس بھی کوئی قانونی دستاویزات نہیں تھیں۔ انہوں نے اپنی بچیوں کو جہاں تک ممکن ہو سکا تعلیم گھر پر دی۔ ان کی بچیاں ذہین ہیں لیکن قانونی مجبوریوں کے باعث وہ بھی اپنی والدہ کی طرح ایک نارمل زندگی گزارنے سے محروم رہی ہیں۔ نجم حسن کا کہنا ہے کہ ایمنسٹی سکیم کے باعث ان کے لئے امید کی ایک کرن پیدا ہوئی ہے اور پہلی بار وہ اپنے خاندان کے چہرے پر امید کی روشنی دیکھ رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں