غزل حال نہ پوچھا اُن کا کسی نے، جب تھے وہ بیمار بہتاُن کی قبر پہ آپہنچے ہیں دولت کے حقدار بہت غم کا فسانہ سنتے ہی وہ نکتہ چینی کرتے ہیں اس دنیا میں پائے ہیں ہم نے ایسے بھی مزید پڑھیں


ڈاکٹر آرامتیاز تیری تقسیم پر کوئی کیا اعتراض کر سکتا ہے؟ دم مارنے کی جرآت نہیں غریب کو سوکھی روٹی بھی دسترخوان پر میّسر نہیں۔نہیں میں نے مال دیا ہے رزق نہیں۔پسند کا کھانا بیچاروں کے بس میں نہیں۔میوہ ان مزید پڑھیں
مری حرارت مرا خدا ہے جو میرے دل میں اتر رہا ہے کیا کہنے شعاع نور اس نظم کا ہر…