عشق میں نے لکھ ڈالا “قومیت” کے خانے میں اور تیرا دل لکھا “شہریت” کے خانے میں مجھ کو تجربوں نے ہی باپ بن کر پالا ہے سوچتا ہوں کیا لکھوں “ولدیت” کے خانے میں میرا ساتھ دیتی ہے میرے مزید پڑھیں


کلیجے میں نشتر اُترنے لگے ہیںچھپائے تھے ہم نے جو پلکوں میں موتی وہی ٹوٹ کر اب بکھرنے لگے ہیں اندھیروں سے سینہ سپر تھے جو کل تک وہ اپنے ہی سائے سے ڈرنے لگے ہیں اثر ہے مرے مزید پڑھیں
مری حرارت مرا خدا ہے جو میرے دل میں اتر رہا ہے کیا کہنے شعاع نور اس نظم کا ہر…