HIVکا دوسرا مریض جس کا سائنسدانوں نے علاج کرلیا، سب سے بڑی کامیابی مل گئی

HIVکا دوسرا مریض جس کا سائنسدانوں نے علاج کرلیا، سب سے بڑی کامیابی مل گئی

برطانیہ میں سائنسدانوں کو ایڈز کے علاج میں ایک اور بڑی کامیابی مل گئی ہے جہاں ان کی کاوشوں سے ایڈز کا دوسرا مریض مکمل صحت یاب ہو گیاہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق اس مریض کے کینسر کا علاج کرنے کے لیے اس کی ہڈیوں کا گودا (بون میرو)تبدیل کیا گیا، جس سے اس کو ایڈز کے مرض سے بھی نجات مل گئی۔ اب سے 12سال قبل جرمنی میں اسی طریقے سے ایڈز کا پہلا مریض شفایاب ہو گیا تھا۔ اب یہ دوسرا کیس ہے جس میں بیک وقت کینسر اور ایچ آئی وی سے متاثرہ شخص کو بون میرو منتقلی سے ایچ آئی وی سے نجات ملی ہے۔ یہ علاج ایسے لوگوں کے لیے کارآمد نہیں جنہیں صرف ایچ آئی وی ہو۔

برطانوی مریض کا علاج کیمبرج یونیورسٹی کے ڈاکٹر رویندرا گپتا نے کیا ہے۔ برطانوی مریض میں بون میرو منتقل کرنے کے ایک سال بعد اسے ایچ آئی وی کی اینٹی وائرل دوا کھانے سے روکا گیا۔ اب تقریباً 18 ماہ گزرچکے ہیں اور اس مریض میں ایچ آئی وی کے کوئی آثار نہیں رہے،تاہم ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ مریض کو مزید تین سے چار سال تک زیرنگرانی رکھا جائے گا اور اس کے بعد ہی اس کا حتمی اعلان کیا جائے گا۔ڈاکٹروں کے مطابق ایچ آئی وائرس مدافعتی نظام کے خلیات کو متاثر کرتا ہے جو ہڈیوں کے گودے میں بنتے ہیں۔ یہاں سے یہ خون اور جنسی مائعات میں شامل ہوتا ہے۔ اس کی کچھ مقدار تلی کے اندر جاکر چھپ جاتی ہے اور جیسے ہی مریض ایچ آئی وی دوا لینا بند کرتا ہے تو تلی سے یہ وائرس دوبارہ جسم میں شامل ہوجاتا ہے جو جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔

2007ءمیں برلن کے مریض میں پہلے ایک طرح کے کینسر کا انکشاف ہوا تھا جس میں مدافعی نظام متاثر ہوتا ہے۔ اس کے علاج میں ڈاکٹروں نے پہلے اس کے تمام امیون خلیات ریڈیو تھراپی اوردواﺅں سے ختم کئے۔ اس کے بعد ایک مخصوص شخص کا گودا اس مریض کو لگایا گیا جس میں سی سی آر فائیو جین تبدیل کیا گیا تھا۔ اس تبدیلی سے لوگ فطری طور پر ایچ آئی وی سے بچے رہتے ہیں لیکن دنیا کے بہت کم لوگوں میں یہ خاصیت ہوتی ہے۔لندن کے مریض کا بھی عین اسی طرح علاج کیا گیا۔ انہوں نے CCR5 جینیاتی تبدیلی والے ایک مریض کا بون میرو لے کے اسے لگایا۔ مسلسل علاج کے بعد میں اب ایچ آئی وی کے کوئی آثار باقی نہیں رہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں