یا تاب و تبِ عشق میں مرنے کے لئے ہے

اعجاز شاہین غزل کیا عُمر بسر ،ایسے ہی کرنے کے لئے ہے یا تاب و تبِ عشق میں مرنے کے لئے ہے کس کس کے لئے اور کہاں تک میں سمیٹوں مٹّی تو کسی طور بکھرنے کے لئے ہے آرائش و تجمیل کے سامان بہم ہیں آمادہ مگر کون سنورنے کے لئے ہے آپ اپنے سے بھی صاف مکر جاتے ہیں یعنی جو بات ہے اپنی ،وہ مزید پڑھیں

وقت اور ہم

وقت   بھی  یوں   کمال  کرتا  ہے ماضی  کے اب یہ  سوال کرتا  ہے پہنچ کر عروج پر یہ نہ بھول  جانا سب  کا  یہاں  وہ  زوال  کرتا   ہے سچ   ہمیشہ     بولے   گا  یہ  آئینہ کیوں یہاں مصنوعی جمال کرتا ہے مزید پڑھیں