خلائوں میں اڑتی شاعری تحریر راشد اشرف

بعض لوگوں کے خیال سے ادبی گوشوں میں ادباء اور شعراء کو قید کرنے سے بہتر ان کی تصانیف کی تقریب رونمائی ہوٹل وغیرہ میں کرنا زیادہ مناسب ہوتا ہے ، جہاں لذت کام و دہن کا بھی معقول انتظام رہتا ہے۔ فروری 1966 میں شمس الرحمان فاروقی کے جریدے شب خون کی تقریب

طاہر نقوی کی کتاب کوئوں کی بستی میں ایک آدمی کی تقریب رونمائی

طاہر نقوی کی دو کتابوں بند لبوں کی چیخ اور دیر کبھی نہیں ہوتی کو قومی سطح کے ادبی ایوارڈ مل چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ طاہر نقوی ٹیلی ویژن کے خاصی تعداد میں ڈرامہ سیریلز۔ سیریز اور طویل دورانئے کے ڈرامے تحریر کرتے رہے ہیں۔ ان کے مشہور ڈراموں میں بارش کے بعد۔ آدم کے بیٹے۔ عمر قید۔ کسک

عید کا پانچواں روز اور کتابوں کا اتوار بازار

مصنف کو اپنی اہلیہ سے ایسی محبت کہ کتاب میں جہاں ان کے پہلی بار یرقان میں مبتلا ہونے کا احوال شامل ہے وہاں ان سے فون پر ہونے والی آخری گفتگو بھی شامل کی گئی ہے، عالم بالا میں اپنی اہلیہ کی ممکنہ پذیرائی کا منظر بھی بیان کیا گیا ہے!

ناریل کے درختوں کے نیچے نئے سلسلے

راقم السطور اپنی منزل پر پہنچا تو پانچ بجے کا وقت تھا اور تقریبا تمام شرکاء تشریف لا چکے تھے ۔ کمرہ کتابوں سے گھرا ہوا، کمر ٹکانے کو بھی کتابیں، پیش منظر میں بھی کتابیں اور پس منظر میں بھی کتابیں ہی کتابیں۔ جامی صاحب سے عرض کیا کہ کاغذات کو سہارا دینے کے لیے کچھ عنایت کیجیے تو ایک غیرمعمولی حجم کی کتاب ہی پیش کی گئی۔

حسن پرست

جب وہ بلیک اونی اسکارف سے اپنا چہرہ اندر باہر نکالتی تو لگتا جیسے چاند بدلی کی اوٹ سے اندر باہرنکل رہا ہو۔اسکی یہ بے ساختہ حرکت آف وائٹ جیکٹ والے پیٹر کے لیے ایک مسحور کن منظر بن گیا۔ وہ بڑی محویت سے اسے دیکھتا رہا۔

سوزر لینڈ میں حسن اور دولت کے نظارے تحریر شازیہ عندلیب

میں باوجود خواہش کے اسکی دعوت قبول نہ کر سکی۔جب ہم نے اکدوسرے کو الوداع کہا تو ہمارے چہروں پہ ایک انجانی سے اداسی کا سایہ لہرا گیا۔پھر اس نے اپنے لبوں پہ مسکراہٹ سجا کر ہمیں رخصت کیا۔اس وقت بارش خوب تیز ہو گئی۔ سوزر لینڈ کے جنگل تیز ہوا اور

پگ میرے ویر دی تحریر شازیہ عندلیب

بلکہ پنجاب میں ایک دیہی علاقہ ایسا بھی ہے جہاں انکی تاریخی رومانوی خاتون ہیر پر بننے والی فلم کو سنیمہ پر لگانے کی اجازت نہیں ۔غالباً اس سے بھی انکی پگڑی اچھلنے کا خطرہ ہوتا ہو گا۔دوسری رومانوی فلموں مثلاً سوہنی مہینوال، سسی پنو، اور لیلیٰ مجنو جیسی شہرہ آفاق فلموں کی نمائش پر اس علاقے سے کسی اعتراض کی

خالد اختر اردو مزاح نگاری کا اہم ستون تحریر راشد اشرف حصہ دوم

گر سرائے کے اندر کا دروازہ اور باہر والا سلاخوں کا دروازہ دونوں کھلے ہوتے تو پھر گھر کے کسی پنجرے میں رہنے کا احساس ہوتااور مجھے تو کئی بار محسوس ہوا کہ اپنی سرخ ٹائی، سبز ہیٹ اور بی اے کی ڈگری کے باوجود میں کوئی بہتر قسم کا لنگورہوںجو کھڑکی میں سے نیچے اسٹیشن کے سامنے بیٹھے ہوئے بندروں کو پہچان کر بھائی بندی کے جذبے کے تحت مسکرا