عورت کا مقام

۔جہیز یا دلہن کے والد کو نذرانہ دینے کی رسم کچھ بھی نہ تھی اور باپ کو اس قدر اختیار حاصل تھا کہ جہاں چاہے اپنی لڑکی کو بیاہ دے بلکہ بعض دفعہ تو وہ اس کی کرائی شادی کو بھی توڑ سکتا تھا ۔زمانہ ما بعد یعنی دور تاریخی میں یہ حق باپ کی طرف سے شوہر کی طرف منتقل ہو گیا اور اب اسکے اختیارات

احیائے علوم سے کچھ ٹوٹکے

میںنے دنیا میں دیکھا کہ ہر کوئی دوسرے کا دشمن بنا پھرتا ہے۔ مرنے مارنے کو دوڑتا ہے اور دنگا فساد کرتا ہے۔ پھر میںنے قرآن کی یہ آیت پڑھی کہ” یقینا شیطان تمہارا دشمن ہے تم اسکو اپنا دشمن سمجھو” اسکے بعدمیں نے صرف شیطان کو ہی اپنا اصل دشمن سمجھ لیا اور انسانوں سے لڑنا بند کر دیا اب شیطان ہی سے مجھے عداوت ہے اور میں اسی سے اپنے بچائو کا پورا بندوبست رکھتاہوں اب کسی اور سے میری کوئی عداوت نہیں ہے او رمیں امن سے ہوں۔

قربانی کی حقیقت

یہ چو نکہ ا پ کی اکلو تی اولا د تھی اس لیے آپ حضرت اسما عیل سے بے حد محبت کر تے تھے ہر وقت انھیںساتھ لیے پھرتے انھیںایک پل کے لیے بھی اپنی نظروں سے او جھل نہ ہو نے دیتے تھے خدا کو ان کا امتحان لینا مقصود ہو ا تو حکم ہوا کہ اپنے شیر خوار بچے اور اہلیہ کومکہ کے بیا باں صحرامیں چھو ڑ د و ” آپ کی فر شتہ صفت اہلیہ کو

نماز سے بیماریوں کا علاج تحریر رومانہ

نمازی جب سجدہ کرتا ہے تو اسکے دماغ کی شریانوں کی طرف خون زیادہ ہو جاتا ہے۔جسم کی کسی بھی پوزیشن میں خون دماغ کی طرف زیادہ نہیں جاتا۔صرف سجدہ کی حالت میں دماغ اعصاب ،آنکھوں اور سر کے دیگر حصوں کی طرف خون متوازن ہو جاتا ہے جسکی وجہ سے دماغ اور نگاہ بہت تیز

اسلام میں ہمسایہ کے حقوق حصہ دوم

رسول اللہۖ نے فرمایا کہ ایک ہمسایہ وہ ہے جس کا ایک حق ہوتا ہے اور وہ ہے کافرہمسایہ ۔اور دوسرا یک ہمسایہ وہ ہے جس کا دوہرا حق ہے اور وہ ہے مسلمان ہمسایہ ۔اور ایک ہمسایہ وہ ہوتا ہے جس کے حقوق تین گنا ہوتے ہیں اور وہ ہمسایہ ہے جو قرابت دار بھی ہوتا ہے ۔(کتب احادیث)