خلائوں میں اڑتی شاعری تحریر راشد اشرف

بعض لوگوں کے خیال سے ادبی گوشوں میں ادباء اور شعراء کو قید کرنے سے بہتر ان کی تصانیف کی تقریب رونمائی ہوٹل وغیرہ میں کرنا زیادہ مناسب ہوتا ہے ، جہاں لذت کام و دہن کا بھی معقول انتظام رہتا ہے۔ فروری 1966 میں شمس الرحمان فاروقی کے جریدے شب خون کی تقریب

نارویجن ایرلائن کو مالی فائدہ

یادرہے کہ پچھلے سال آئس لینڈ میں آتش فشاں کی راکھ کی وجہ سے اس ائیر لائن کو اور دوسری ائیر لائنز کی طرح مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا۔مگر اس سال کے شروع میں اس ائیرلائن نے چار ملین مسافروں نے ذیادہ سفر

اردو ایوارڈ یافتہ شاعر جمشید مسرور کی امریکہ روانگی

دو اکتوبر کو ویسٹ ہالی وڈ میں کتاب میلے میں چالیس منٹ کے لیے اپنی شاعری سنائیں گے۔اور اپنی کتاب پر دستخط کریں گے۔تین اکتوبر کو ڈبری یونیورسٹی میں اپنا کلام سنائیں گے۔
چھ اکتوبر کو کینیڈا میں وینکور یونیورسٹی روانہ ہونگے۔وہاں انہیں اسکینڈینیوین کمیونٹی نے مدعو کیا ہے۔جبکہ نیویارک

ہیرو کہانی نویس اور سیاہ فام حسینائیں

س خاندانی فنکار کی فنکاری میں کوئی مضائقہ نہیں بے شک وہ چاکلیٹی ہیرو کی شکل والے والد کا ایسا بیٹا ہے جسے بلاشبہ ملک چاکلیٹ ہیرو قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس کے فن کی بلندی میں تو کوئی شک نہیں لیکن مگر بیشتر ڈراموں میں اسے ایک عجیب افتاد کا سامنا

تھروستے رود ولا اوسلو میں عید ملن پارٹی

عید ملن پارٹی میں حالیہ مقامی الیکشن جیتنے والی خاتون زبیدہ حسین بھی شریک تھیں۔بیشتر خواتین کا خیال تھا کہ ناروے میں رہنے والی پاکستانی کمیونٹی دوسرے یورپین ممالک کی نسبت غیر منظم ہے۔ انہیں ذیادہ منظم ہونے کی ضرورت ہے۔

نارویجن سیاست میں پاکستانیوں کی اکثریت

ناروے میں بسنے والے پاکستانی بھی کئی مسائل کا شکار ہیں جن کے لیے نارویجن پاکستانی سیاستدان آواز اٹھا سکتے ہیں۔ ان مسائل میں پاکستانیوں کی بیروزگاری اور اسکولوں میں اردو زبان سکھانے کے بندوبست جیسے مسائل شامل ہیں۔اس ضمن میں اب تک کوئی قابل ذکر پیش رفت نہیں ہوئی۔ ان مسائل کے حل کے لیے سب پاکستانیوں کو منظم ہونا