فیصل آباد میں فائرنگ سے تحریک انصاف کے کارکن کی ہلاکت

                      
                                                                                      رپورٹ  وسیم  ساحل
فیصل آباد  کی تازہ ترین اطالات کے مطابق فیصل آباد میں فائرنگ سے تحریک انصاف کے کارکن کی ہلاکت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنوں کی بڑی تعداد پنجاب کے سابق وزیر قانون رانا ثناءاللہ کے گھر کے باہر جمع ہو گئی جنہیں منتشر کرنے کیلئے پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی گئی ہے جس کے نتیجے میں متعدد کارکنان بے ہوش گئے ہیں جبکہ کئی افراد کی حالت غیر ہو گئی ہے۔ پولیس اور کارکنوں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں 4 پولیس اہلکاروں سمیت 8افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جنہیں طبی امداد کیلئے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے کارکن کی ہلاکت کے بعد کل ملک بھر میں سوگ منانے اور احتجاجی مظاہرے کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پولیس کی جانب سے واٹر کینن کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے تاہم تحریک انصاف کے کارکنان بھی پیچھے ہٹنے پر تیار نہیں ہیں جس کے باعث پولیس اور کارکنان میں مقابلہ تاحال جاری ہے۔ تحریک انصاف کے کارکنان کی بڑی تعداد گھنٹہ گھر چوک میں بھی موجود ہے جہاں انہوں نے جاں بحق کارکن کی یاد میں شمعیں روشن کر رکھی ہیں۔
قبل ازیں ناولٹی چوک میں دونوںسیاسی جماعتوں کے کارکنان میں تصادم رکوانے کیلئے پولیس نے واٹرکینن کا استعمال کیا اور مظاہرین کو ’دھو‘ ڈالاجبکہ مسلم لیگ ن کے کارکنان کی طرف سے فائرنگ کے نتیجے میں تحریک انصاف کا ایک کارکن جاں بحق اور کئی زخمی ہوئے جنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ناولٹی چوک میں فائرنگ اور کشیدگی کے بعد گھنٹہ گھر بازاروں میں کاروباری مراکز بند ہو گئے۔ سابق صوبائی وزیرقانون رانا ثناءاللہ نے فائرنگ کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ فیصل آباد کے عوام نے ثابت کردیا کہ وہ نواز شریف کے ’سپاہی‘ ہیںجبکہ وزیراعلیٰ پنجاب نے کارکن کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے ملزم کی گرفتاری اور ذمہ داران کیخلاف کارروائی کا حکم دیدیا۔
نوجوان کی ہلاکت اور زخمیوں کے بعد حالات مزید کشیدہ ہوگئے اور گھنٹہ گھر کے اطراف کے آٹھوں بازاروں میں دکانیں بند ہوناشروع ہوگئی ہیں اور ہر کوئی جلد از جلد اپنے ٹھکانوں پر پہنچنے کی کوشش میں ہے جس کی وجہ سے ٹریفک بھی جام ہوگیا جبکہ پولیس نے صورتحال کی سنجیدگی کو بھانپتے ہوئے ایکشن لیا اور لیگی کارکنان کو پیچھے دھکیل دیاجس کے بعد دونوں میں تصادم کی بجائے بات ایک دوسرے کے خلاف نعروں تک محدود ہے ۔
فیصل آباد کے واقعے کے بعد کراچی، لاہور، اسلام آباد، ملتان، پشاور اور سیالکوٹ سمیت مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے شروع کر دیئے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں تحریک انصاف کے کارکنان نے ٹائر جلا کر آبپارہ چوک کو ٹریفک کیلئے بند کر دیا ہے جبکہ ایکسپریس ہائی وے بند کرنے کیلئے پیش قدمی جاری ہے۔ لاہور کے مال روڈ پر جی پی او چوک میں بھی تحریک انصاف کے لائیرز ونگ اور دیگر کارکنان کی جانب سے دھرنا دے دیا گیا ہے جس کے باعث مال روڈ پر ٹریفک معطل ہو گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق ملتان، سیالکوٹ، حیدر آباد میں بھی احتجاجی مظاہرے کئے جا رہے ہیں۔ حیدر آباد میں مسلم لیگ اور پی ٹی آئی کارکنان کے درمیان تصادم کے نتیجے میں ایک شخص کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
 نجی ٹی وی چینل پر نشر ہونیوالی فوٹیج میں ایک شخص کو پستول سے سیدھی فائرنگ
کرتے ہوئے دکھایاگیاجو ن لیگ کے طاہرجمیل کا گارڈ بتایاگیا۔ساہ کپڑوں میں ملبوس ملزم جھاڑیوں کے ساتھ سے ہوتاہوا آیا اور فائرنگ شروع کردی۔
تفصیلات کے مطابق ناولٹی چوک میں مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف انصاف کے کارکنان میں تصادم شروع ہوگیاتھا جس پر پولیس کی نفری بھی پہنچی لیکن خاطر خواہ کامیابی نہ ہونے پر واٹر کینن منگوالیے گئے ۔
پولیس کی طرف سے مظاہرین پر واٹر کینن کے استعمال کے بعد کارکنان نے پتھراﺅشروع کردیا اور ایک جگہ پر سینکڑوں جمع ہوگئے اور صورتحال خاصی کشیدہ ہوگئی ۔ واٹر کینن واپس جاتے ہی دونوں جماعتوں کے کارکنان نے ایک دوسرے پر پتھراﺅ شروع کردیااور مسلم لیگ ن کے کارکنان نے فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں کچھ گولیاں دیواروں پر لگی جبکہ تحریک انصاف کے دوکارکن زخمی ہوگئے۔ تحریک انصاف کے کارکنان نے موقف اپنایاکہ وہ پرامن احتجاج کررہے تھے لیکن انتظامیہ نے طاقت کے استعمال سے پرتشدد کارروائی کا آغاز کیا۔
رانا ثناءاللہ کا کہناتھاکہ مسلم لیگ ن اور پولیس کی طرف سے کوئی فائرنگ نہیں ہوئی ،پی ٹی آئی کارکنان نے تین مقامات پر تصادم کیا، شہر بندکرانے کی کال میں ناکامی پر پی ٹی آئی تشد دپر اُترآئی ، فیصل آباد کے عوام نے ثابت کردیاہے کہ وہ نواز شریف کے ’سپاہی‘ ہیں ،عوام نے فیصل آباد ہڑتال کا حشر دیکھ لیا، عمران خان نے دیکھ لیاہے کہ فیصل آباد کے عوام جاگ چکے ہیں ، ہڑتال سے اربوں روپے کا نقصان ہوتاہے ، کیا پی ٹی آئی کی یہی پالیسی ہے ۔
ذرائع نے بتایاکہ واٹر کینن کا پانی ختم ہوگیاتھا اور امکان ہے کہ دوبارہ جلد ہی مزید واٹر کینن موقع پر پہنچ رہے ہیں جبکہ پولیس کی طرف سے کسی بھی قسم کی کوئی فائرنگ نہیں کی گئی کیونکہ پولیس کے پاس صرف ڈنڈے موجود ہیں اور اہلکاروں کو اسلحہ نہیں دیاگیا۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق ناولٹی چوک پر تصادم کے نتیجے میں دوپولیس اہلکاروں سمیت گیارہ افراد زخمی ہوگئے ہیں ۔ڈسٹرکٹ ہسپتال ذرائع کے مطابق20سے 25سالہ اصغرنامی جوان کے پیٹ میں گولیاں لگی ہوئی تھی اور اُسے مردہ حالت میں ہی ہسپتال منتقل کیاگیا۔ الائیڈ ہسپتال میں بھی گولیوں سے زخمی تین افراد کو منتقل کیاگیا۔
سی پی او سہیل تاجک کاکہناتھاکہ فائرنگ کرنیوالے شخص کی تلاش شروع کردی ہے ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق تاحال کوئی بھی پولیس اہلکار اُس ڈیرے کی طرف نہیں گیاجہاں سے فائرنگ ہوئی تھی ، سیکیورٹی اہلکاروں نے موقف اپنایاکہ اعلیٰ حکام کی طرف سے ہدایات ملنے تک وہ کچھ نہیں کرسکتے
اپنا تبصرہ لکھیں