یورپین ممالک سے چونتیس ملین پاسپورٹ اوردیگر سفری کاغذات کی گمشدگی

سن دو ہزار دو سے اب تک یورپ کے مختلف ممالک سے ایک اندازے کے مطابق چونتیس لاکھ سفری کاغذات بشمول پاسپورٹ غائب ہو چکے ہیں۔نارویجن پاسپورٹ اتھارٹی نے اس بات کا اعلان کیا ہے کہ جن لوگوں کے پاسپورٹ کئی مرتبہ کھو جاتے ہیں انہیں نئے پاسپورٹ جاری نہیں کیے جائیں گے۔اس لیے کہ اس میں انکی بے پرواہی ہے۔جبکہ ڈنمارک کے لوگ سال میں کئی مرتبہ پاسپورٹ گم کر دیتے ہیں اور بنواتے رہتے ہیں یہ پاسپورٹ یا تو چوری ہو جاتے ہیں یا پھر مجرموں کے ہاتھ لگ جاتے ہیں۔یہ پاسپورٹ بلیک مارکیٹ میں فروخت کر دیے جاتے ہیں۔
سویڈن میں پاسپورٹ دوبارہ بنوانے کے قوانین سخت
سویڈن میں اب دوبارہ پاسپورٹ بنوانے کے قوانین میں سختی کی جا رہی ہے۔سویڈش ڈیفنس کالج مین دہشت گردی کے ریسرچر Magnus Ranstorp ماگنوس کے مطابق پاسپورٹ اور شناختی کارڈوں کی گمشدگی میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔انٹر پول اور یورو پول کے مطابق یہ بہت بڑا سیکورٹی رسک ہے۔
برلن ٹائمز اخبار کے میں یورو پول کے ترجمان الیگزینڈر نکولائی کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعات یں کاغذات کی چوری میں تیزی سے بڑھتا ہوا رجحان دیکھنے میں آی اہے۔جبکہ پولیس سے بچنے کیلیے جعلی پاسپورٹ بہت موثرہتھیار کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔
برلن سے لوگ استنبول جا کر جعلی پاسپورٹ اور ویزے جو کہ شامی پناہ گزینوں کو جاری کیے جاتے ہیں خریدتیہیں۔ایک یورپئین اور ڈینش پاسپورٹ کی قیمت بائیس ہزار نارویجن کراؤن ہے جو کہ پاکستانی دو ملین روپئے کے لگ بھگ بنتی ہے۔
سویڈن میں سن دو ہزار پندرہ میں حکام نے پاسپورٹوں کی بڑے پیمانے پر گمشدگی کا نوٹس لیا۔جس کے بعد سن دو ہزار سولہ میں یہ قانون پاس کر دیا گیا کہ آئندہ کوئی بھی سویڈش پانچ برس کے عرصے میں تین مرتبہ سے ذیادہ نیا پاسپورٹ نہیں بنوا سکے گا۔
ڈینش پولیس نے اخبار برگن ٹائمز کو اطلاع دی کہ ایک فرانزک تحقیق کے دوران یہ معلوم ہوا کہ پچھلے سال شام سے آنے والے پناہ گزینوں میں جعلی پاسپورٹوں پر آنے والے افراد کی تعداد میں بہت اضافہ ہوا ۔سابقہ ڈینش سیکورٹی سی او یورگن کے مطابق پچھلے سال چوالیس ہزار کے لگ بھگ پاسپورٹوں کی چوری کی وارداتیں ہوئی تھیں۔جبکہ ڈینش پاسپورٹوں کی چوری دہشت گردی میں استعمال اور کسی کی شناخت کو مٹانے کا موثرذریعہ ہے۔
پاسپورٹ کی گمشدگی کی رپورٹ کے بعد کیا ہوتا ہے؟
جس وقت کسی کے پاسپورٹ کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی جاتی ہے۔اس شینگن کے کمپیوٹر سسٹم (SIS)اطلاع انٹر پول پر دی جاتی ہے۔اس طرح پوری دنیا کے ہوائی اڈوں کے اسٹاف کو اطلاع دے دی جاتی ہے کہ پاسپورٹ چوری کیا گیا ہے تاکہ جیسے ہی کوئی اسے استعمال کرے اسے گرفتار کیا جا سکے۔لیکن تمام سرحدوں پر چیکنگ کی سہولتیں موجود نہیں ہیں۔
ڈینش پاسپورٹ دنیا بھر میں سب سے ذیادہ مقبول ہے۔اس لیے کہ اس پاسپورٹ پر آپ دنیا کے ایک سو ساٹھ ممالک میں بغیر ویزے کے داخل ہو سکتے ہیں۔ڈینش پاسپورٹ اس وقت دنیا میں تیسرے نمبر کا پر کشش پاسپورٹ ہے۔جبکہ سنگا پور اور ساؤتھ کوریا کے پاسپورٹ پہلے اور دوسرے نمبر پر ہیں جن کا مالک دنیا میں ایک سو باسٹھ ممالک میں ویزہ فری سفر کر سکتا ہے۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں