ہولملیاء میں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے موضوع پر سیمینار

رپورٹ نمائندہء خصوصی
اوسلو کے مضافاتی علاقے ہولملیاء میں جمعہ کی شام نور اوسن اسکول میں انٹر کلچرل اسلامک سینٹر کے زیر اہتمام حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے موضوع پر سیمینار منعقد کیا گیا۔یہ پروگرام آٹھ ،مارچ کوخواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے پیش کیا گیا تھا۔ اس سیمینار میں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی شخصیت کو ایک رول ماڈل خاتون اور ماں کی حیثیت سے پیش کیا گیا تھا۔اس کے ساتھ خواتین کے حقوق مغربی معاشرہ اور خواتین اور بچوں کی پرورش جیسے موضوعات پر بھی مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی خواتین نے تقاریر کیں۔پروگرام کی منتظم اعلیٰ آئی سی سی کی معلمہ اور کالم نگار محترمہ ساجدہ پروین تھیں۔ان کے ساتھ دیگر خواتین نے بھی پروگرام کی تیاری میں حصہ لیا۔تیز ہوا بارش اور خراب موسم کے باوجود بڑی تعداد میں خواتین نے بھر پورحصہ لیا۔شاہدہ بی بی نے بہت شائستگی اور خوبصورت انداز میں پروگرام کی میزبانی کی۔ان کے انداز بیان اور شعری ذوق نے عظیم خاتون حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے نام کی جانے والی شام کو حسین ترین بنا دیا۔اس پروگرام نے شرکاء کے دامن الفت کو حکمت کے موتیوں سے بھر دیا۔
سیمینار میں مقامی اسکول میں تدریس کے فرائض سر انجام دینے والی خاتون بشرہ نے ملازمت کے ساتھ ساتھ اپنے بچے کی احسن طریقے سے تربیت کے بارے میں بتایا۔انہوں نے بتایا کہ ان کے بیٹے نے سات سال کی عمر میں نہ صرف قرآن پاک ناظرہ ختم کیا بلکہ ڈھائی سپارے بھی حفظ کر لیے۔انہیں پروگرام میں ایک رول ماڈل ماں کے طور پر متعارف کرایا گیا۔انہوں نے بتایاکہ وہ فل ٹائم جاب کرتی ہیں اور ملازمت کے بعد گھر کے کاموں کے ساتھ بچوں کو ہوم ورک بھی کرواتی ہیں۔بشرہ نے کہا کہ ان کے بیٹے کے پاس کمپیوٹر گیمز وغیرہ کے لیے ٹائم نہیں ہوتا اور نہ ان کے پاس ٹی وی کے لیے وقت ہوتا ہے۔ان کے سات سالہ بیٹے نے خوش الحان آواز میں عربی میں نعت سنائی۔جبکہ ایک خاتون نے بہت خوش الحانی سے تلاوت کی۔
اس کے بعد اسلامک کلچر ل سینٹر کی ہو نہار اور ذہین رکن نشاط قاضی نے بہت خوبصورت پیرائے میںخاتون جنت بی بی فاطمہء رضی اللہ عنہا کی والدہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی شخصیت پر اظہار خیال کیا۔نشاط قاضی نے کہا کہ وہ قریش کے امیر خاندان کی تاجر خاتون تھیں۔ان کی زندگی میں ہر نعمت اور آسائش موجود تھی لیکن ا سکے باوجود انہوں نے اسلام کی خاطر سختیاں برداشت کیں۔وہ غار حراء میں نبی پاک کے لیے خود کھانا لے کر جایا کرتی تھیں۔آج ہم لوگوں کو ذرا سی سختی آ جائے تو برداشت نہیں ہوتی ۔ایسے موقعہ پر ہمیں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے ایثار اور برداشت کو یاد رکھنا چاہیے ۔وہ عالم اسلام کی ایک بلند مرتبہ اور عظیم خاتون تھیں۔
نو مسلم خاتون یاسمین نے اپنی تقریر میں خواتین کے اسلامی حقوق کا ذکر کرتے ہوئے کہا مرد و عورت کا دائرہء عمل مختلف ہے مگر حقوق برابر ہیں۔ایک مسلمان عورت کے لیے اس کی اولین ذمہ داری اسکے بچے اور گھر ہے پھر اگر ضرورت ہو تو عو ر ت ملازمت کرے۔مگر اسلامی قدروں کے ساتھ۔
پھر عمر رسیدہ خواتین کی آرگنائیزیشن اقراء فائونڈیشن کی سربراہ نعیمہ فاروقی نے اس پروگرام کے منتظمین اور اس کے مقصد کو سراہا ۔اس کے بعد انہوں نے پروگرام کے مہمانان گرامی کو تحائف پیش کیے۔
سب سے آخر میں محترمہ ساجدہ پر وین کی قرآن کلاس میں نماز مترجم کا کورس کرنے والی طالبات کو اسناد تقسیم کی گئیں۔اس کے بعد شرکاء کو کھانا سرو کیا گیا۔ مجموعی طور پر یہ اسلامی تقریب بہت کامیاب رہی۔اسلامی شعور کی بیداری کے لیے ایسے پروگرام دوسرے علاقوں اور شہروں میں بھی منعقد کیے جانے کی ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں