ہوا

غزل

شاعر : افتخار راغبؔ
دوحہ، قطر

شاخِ باطل پہ پھل رہی ہے ہَوا
رنگِ وحشت بدل رہی ہے ہَوا

بھید کھلنے میں ہو نہ جائے دیر
مہرباں ہے کہ چھَل رہی ہے ہَوا

روح بے چین اور بدن بے فکر
حبس ہے اور چل رہی ہے ہَوا

حوصلے کن کے کوہ قامت ہیں
کن چراغوں سے جل رہی ہے ہَوا

دیکھ موسم بدلنے والا ہے
دیکھ کروٹ بدل رہی ہے ہَوا

لگ رہا ہے کہ روند کر خود کو
خود سے آگے نکل رہی ہے ہَوا

اور کس پر سوار ہے راغبؔ
اور کس کو کچل رہی ہے ہَوا

اپنا تبصرہ لکھیں