’ہم پاکستان پہنچے تو یہ دیکھتے ہی ہوش اُڑگئے کہ لوگ سڑکوں پر

سائیکل پر سوار ہو کر دنیا کی سیر کو نکلنے والا ایک یورپی جوڑا چند دن قبل پاکستان پہنچا تو یہاں عیدالاضحی کا جوش و خروش عروج پر تھا، لہٰذا ان کا استقبال کچھ ایسے مناظر نے کیا کہ جو انہوں نے زندگی میں پہلے کبھی نہ دیکھے تھے۔ چھبیس سالہ ڈیاگو سنجولیان نے اخبار ایکسپریس ٹریبیون سے بات کرتے ہوئے بتایا، ’’ہم نے عید کا لفظ تو سنا ہوا تھا لیکن یہ نہیں جانتے تھے کہ اسے کس طرح منایا جاتا ہے۔ میں اور میری ساتھی مرینا گونزالز یہاں کے مناظر دیکھ کر حیران و پریشان رہ گئے لیکن جب ساری بات سمجھ میں آئی تو بہت خوش ہوئے۔
ابتدائی طور پر ہم یہ دیکھ کر حیرت زدہ تھے کہ سب لوگ اپنے جانوروں کو لے کر سڑکوں پر کیوں گھوم رہے ہیں۔ ہم نے بھیڑ بکریوں، گائے، بیل اور حتیٰ کہ اونٹوں جیسے جانوروں کو بھی شہر میں گھومتے دیکھا، لیکن جب ہمیں عید قربان کے متعلق معلومات ملیں تو تب سمجھ میں آیا کہ یہ کیا ہورہا تھا۔‘‘
عید کے پہلے دن یہ ہسپانوی جوڑا اسلام آباد کی سیر کیلئے نکلا تو مرد، خواتین اور بچوں کو خوبصورت رنگ برنگے ملبوسات میں ملبوس دیکھ کر دونوں کی خوشی کی انتہا نہ رہی۔ اس کے بعد انہوں نے جانوروں کی قربانی کے مناظر بھی دیکھے، جس کے متعلق ڈیاگو اور مرینا کا کہنا تھا’’اگرچہ معصوم جانوروں کو قربان ہوتے دیکھنا ایک مشکل مرحلہ تھا لیکن عزیز و اقارب اور غرباء کو گوشت تقسیم کرنے کی روایت کے بارے میں جان کر ہمیں بہت اچھا لگا۔ ہم اس ملک میں تقریباً ایک ماہ گزارچکے ہیں اور اب یہ کہہ سکتے ہیں کہ اس کے بارے میں ہمارے تحفظات بے بنیاد تھے۔ ہمیں سب کچھ غلط بتایا گیا تھا۔ یہ ملک سفر کرنے اور گھومنے پھرنے کیلئے بالکل محفوظ ہے۔ جب ہم یہاں آرہے تھے تو ہمیں بتایا گیا تھا کہ یہ غیر محفوظ ملک ہے اور ہم ڈرے ہوئے تھے۔‘‘
انہیں پاکستانی کھانے بہت پسند آئے ہیں، جن کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’پاکستان کے کھانے بہت ہی مزیدار ہیں اور پشاور کے چپلی کباب کا ذائقہ تو ہم ابھی تک بھلا نہیں پائے۔ اور دال ماش کا ذکر سن کر ہی ہمارے منہ میں پانی آ جاتا ہے۔‘‘
ڈیاگو اور مرینا نے سائیکل پر دنیا کے سفر کا آغاز تھائی لینڈ سے کیا جس کے بعد لاؤس، کمبوڈیا، ویتنام، ملائیشیا، سنگاپور، انڈونیشیا اور جاپان گئے۔ اس کے بعد جنوبی یورپ سے گزرتے ہوئے وہ ترکی، عراق، ایران، تاجکستان، کرغستان اور چین گئے۔ چین سے وہ پاکستان میں داخل ہوئے اور یہاں سے واہگہ بارڈر کے ذریعے بھارت جائیں گے۔ وہ اب تک سائیکل پر 34000 کلومیٹر کا سفر طے کرچکے ہیں

اپنا تبصرہ لکھیں