گرین پاسپورٹ عزت پاچکا ہے

باعث افتخار انجینئر

افتخار چودھری
کہتے ہیں بینک والوں کی دوستی صرف پیسے والوں کے ساتھ ہوتی ہے لیکن یہاں معاملہ الٹ تھا مینجر سے عملے کا ادنی عملے تک اس پڑوسی بینک میں عملہ لاجواب تھا۔یہاں اس سوسائٹی میں واقع ایک چھوٹا سا بینک ہے جس میں ایک اکاؤنٹ کھلویا اور یہ اکاؤنٹ کوئی جمع پونجی کے لئے نہیں الیکشن میں کئے جانے والے اخراجات کے لئے کھلوایا تھا اس وقت ایک ہزار روپے کی خطیر رقم بھی جمع کرا دی سوچا ٹکٹ ملا تو بیس لاکھ بھی جمع کرا دوں گا۔پارٹی ٹکٹ تو نہیں مل سکا لیکن حساب کتاب جمع کرانے کے لئے اکاؤنٹ کی تفصیلات مانگ لی گئیں۔ویسے بھی اگر خوش اخلاق دیکھنے ہوں تو بینک چلے جائیے آپ کی راہ میں بچھے چلے جاتے ہیں۔بینک مینجر نے ایک آفیسر کے پاس بھیجا کہ جائیں جا کر سٹیٹمنٹ لے لیں سٹیٹمنٹ اس لئے درکار تھی کہ ایف بی آر کو سالانہ حساب کتاب دینا تھا۔یار لوگ ایف بی آر کو نہیں جانتے تھے ان سے جان پہچان کوئی دو سال پہلے ہوئی ایک دن بینک مینجر نے فرمایا حضور آپ کا بینک اکاؤنٹ منجمد ہو گیا ہے اور آپ عزت ماب ڈیفالٹر کی صف میں شامل ہو چکے ہیں ۔شکوک و شبہات لی لمبی فہرستتیار ہو گئی۔ایف بی آر کا کہنا تھا کہ جناب من آپ نے ایک گھر بنایا ہے اور اس کی مالیت دو کروڑ ہے اور آپ نے اٹھاون لاکھ کا ٹیکس بحق سرکار جمع کرانا ہے۔ہمیں جان کر حیرت ہوئی۔پہلے تو بینک مینجر سے کہا با با جی آپ نے مجھے بغیر اکاؤنٹ کیوں سیز کیا ہے تو فرمانے لگے یہ پاکستان کا قانون ہے کہ ہم آپ کو بتائے بغیر اکاؤنٹ سیز بھی کر سکتے ہیں اور جمع شدہ رقم آپ کے اکاؤنٹ سے منہا بھی کر سکتے ہیں۔بنیادی انسانی حقوق پر ڈاکہ مارنے والے جناب اسحق ڈار نے اس قوم کے ساتھ جو کچھ کیا وہ بھگتنے جا رہے ہیں۔خدا کی کرنی یہ ہوئی کہ میرے پاس چند لاکھ تھے جو دو ہی دن پہلے نکلوا لئے تھے باقی ماندہ کچھ ہزار بحق سرکار ضبط ہو گئے۔مجھے سب سے زیادہ پریشانی اس بات کی تھی کہ میں ڈیفالٹر بن گیا تھا۔اس شام جب ایف بی آر کے کچہری دفتر پہنچا تو تیسری منزل پر ڈی سی کے کمرے تک پہنچنے میں ص کافی دقت پیش آئی۔سب سے پہلے میرا گلہ یہ تھا کہ کہ آپ ایک سینئر سیٹیزن کو تیسری منزل پر بغیر لفٹ کے کیوں بلاتے ہیں۔نوجوان لڑکی کو اس سے کوئی دلچسپی نہ تھی کہ ایک ساٹھ باسٹھ سالی شخص کیا کہہ رہا ہے۔لیکن سال پہلے کا وقع بیان کرتے ہوئے مجھے عجیب مسرت ہوئی جب اسے بتایا کہ میں تحریک انصاف سے ہوں اس نے رویہ بدل لیا اور کہا کمال کے بندے ہیں آپ اور سچ پوچھیں آپ کا لیڈر سچا آدمی ہے یہ فارم لیجئے درخواست دیجئے اکاؤنٹ تو میں ابھی کھول دیتی ہوں لیکن کل تک فارم جمع کرا دیجئے اور ایسے ہی ہوا۔وہیں الیک لڑکے نے ایک نیک صفت وکیل کا پتہ دیا جس نے میرا سارا کیس لڑا۔یہاں ایک بینک کا ذکر کرنا ضروری سمجھوں گا جس کے بارے میں بچپن میں ریڈیو پر سنا تھا میلا بھی تو ہے۔اس بینک نے میری ساری ٹرانسیکشنز کا ریکارڈ نہیں رکھا اور یہ کہہ کر ٹرخا دیا کہ فاسٹ ٹرانسیکشنز کا ریکارڈ نہیں ہوتا۔میرے پیروں تلے زمین نکل گئی۔دن میں رات اور رات کو دن سمجھتا رہا ادھر ادھر ہاتھ مارے مگر کوئی حل نہ ملا۔میرے پاس آئی فون فور تھا میں نے اسے زندہ کیا اور اس میں سے ایک نمبر نکالا۔یہ نمبر الراجحی بینک سعودی عرب کے ایک ملازم کا تھا میں اپنی ساری رقوم اس بینک میں بھیجتا تھا جس میں عبداللہ ہاشمی کام کرتا تھا۔عبداللہ سے بات کی ۔اللہ اس کا بھلا کرے اس نے مجھ سے اقامہ نمبر لے کر ساری تفصیلات میرے بیٹے کو دیں۔جس نے پاکستان بھیج دیں۔یہ سارا کیس تب ختم ہوا جب میں نے ثابت کیا یہ رقوم میں نے بھیجی ہیں۔بات بینک کی ہو رہی تھی اور اس نوجوان کی جس نے مجھے ضروری کاغذات دیے جن میں اے ٹی ایم کارڈز بھی شامل تھا۔میں یہ کارڈ لینے کے بعد اٹھ رہا تو اس نے کہا بیٹھیئے میں کل کی بات سناتا ہوں۔میں نے کہا ضرور سنائیے۔کہنے لگا کل رات میرا کزن آسٹریلیا گیا ہے وہاں لزبن ایئر پورٹ پر اترا امیگریشن پر پہنچنے کے بعد اسے کلیئر کر دیا گیا اور اسے یہ جان کر حیرانگی ہوئی جب امیگریشن آفیسر نے کہا کہ تم پاکستانی ہو تمہیں عمران خان مبارک۔اس آفیسر نے کہا صاحب یہ ہے تبدیلی۔ایک فرد کے جانے سے موسم بدل گیا ہے۔نوازش ریف کو دنیا بھر کے اخبارات نے چور کہا۔زرداری مسٹر ٹین پرسنٹ کہلائے لیکن عمران خان ابھی حکومت میں نہیں آئے لیکن سبز پاسپورٹ کو عزت مل گئی۔نوجوان آفیسرکی بات اپنی جگہ لیکن صاحبو!یاد رکھیں حکمرانوں کے بدلنے سے قومیں بدلتی ہیں گرچہ ابھی عمران خان کو اقتتدار سنبھالنا ہے ابھی اس نے کیا ہی کچھ نہیں اور یورپ آسٹریلیا میں پاکستانیوں کی قدر شروع ہو گئی ہے۔اس کی وجہ عمران خان ہے۔گورے جانتے ہیں کہ یہ شخص کبھی سفید چمڑی سے مرعوب نہیں ہوا اس نے کبھی قوم کو بدنام نہیں کیا۔جمائما کی علیحدگی کی کہانیاں بھی عام ہیں۔اس کی دوسری شادی ریحام کے قصے بھی زبان زد عام ہوئے اس کی کتاب کو الیکشن کے موقع پر لایا گیا مگر وہ کتاب اس کا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکی۔عائیشہ گلہ لئی اور ریحام کو لوگوں نے سنا ہی نہیں ۔ان کی کتابیں ان کے قصے ٹی وی ٹاک شوز کا مصالحہ تو ثابت ہوئے لیکن عمران خان کے پرستاروں کو متآثر نہ کر سکے۔
قارئین عمران خان سبز پاسپورٹ کی عزت کی بحالی کی بات کر رہے ہیں اللہ کرے گا ہر ایئر پورٹ پر پاکستانی عزت پائیں گے۔لوگ آج بھی پوچھتے ہیں کہ ڈوبتی اور تباہ شدہ معیشت کو عمران کیسے سہارا دیں گے ۔سچی بات ہے اسے کچھ نہیں کرنا اگر اس کی ٹیم نے صرف بڑے بڑے چوروں کو لگام دے دی تو پاکستان بدل جائے گا۔یہ کوئی راکٹ سائینس نہیں ہے۔منی لانڈرنگ میں اربوں روپے ملک سے لے جائے گے ایک اس پر ہی قابو پا لیا گیا تو کوئی وجہ نہیں ملک و قوم کی بہتری نہ آئے دوسرا بڑا قدم جو آنے والی حکومت نے اٹھانا ہے وہ قدم ہے لوٹی ہوئی دولت کی واپسی۔ہمارے سامنے سعودی عرب ہے جس نے صرف دو سال کے عرصے میں اربوں ڈالر اس مافیا سے اگلوائے جس نے سعودی عرب کی معیشت کو شکنجے میں لے لیا تھا۔سعودی عرب میں دولت کی فی کس آمدن تو بہت تھی لیکن بے کسوں کی ایک بڑی تعداد نوکریوں سے محروم تھے عام آدمی غربت میں گر چکا تھا۔سعودی عرب صرف جدہ الریاض الخبر دمام کا نام نہیں تھا اس کے دور دراز علاقے ترقی سے محروم تھے۔سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے بیٹے نے وہ کام کر دکھایا جو اب پاکستان کو کرنا ہے۔قومیں عزت پاتی ہیں اپنے کریکٹر سے اپنے حکمرانوں کی طرز حکمرانی سے۔پاکستان مصر اور دنیا کے اور بہت سے ممالک کی بد قسمتی یہی ہے کہ حکمران امیر ہیں۔مصر کو دیکھ لیجئے ان کے حکمرانوں نے مصریوں کی غربت اور پستی میں اضافہ کیا۔پاکستان کا بھی یہی حال ہے ۔پاکستان ستر تک ٹھیک رہا۔سچ پوچھیں میں تو کہوں گا کہ پاکستان کی پستی اور تنزلی کا دور ہی سترکے بعد شروع ہوا۔اس سے پہلے پاکستان کا شمار ایشیا کے نیم ترقی یافتہ ممالک میں ہوتا تھا ہمارے ادارے مضبوط تھے۔ہماری ایئر لائین دنیا کی منفرد ایئر لائین تھی اس کی اکیڈمی تھی جس سے فارغ ہونے والے گریجوئیٹس نے دنیا کے مختلف ممالک میں ایئر لائینیں شروع کیں۔کمال کے لوگ تھے ایئر مارشل اصغر خان ایئر مارشل نور خان ان لوگوں نے پی آئی اے کو چار چاند لگائے۔پاکستان میں بڑی انڈسٹریز ایوبی دور میں لگی۔کیمیکلز کے کارخانے کھاد بنانے کی فیکٹریاں آٹو موبائیلز کی صنعتیں یہ سب اسی دور میں ہوا۔پاکستان کی تنزلی اس وقت شروع ہوئی جب سیاست دانوں اور فوجی حکومتوں کا مطمع ء نظر پیسے بنانا ہو گیا۔یہ وہ دور تھا جب پاکستان کی اوورسیز میں تنزلی ہوئی ستر کی دہائی سے پہلے پاکستان سے انجینئر اور ڈاکٹر باہر جایا کرتے تھے۔لیکن اس کے بعد جب عدم استحکام ہوا تو عام پاکستانی کو باہر جانا پڑا۔میں آخر ستر میں سعودی عرب گیا سچ پوچھیں لوگ تو چلے گئے لیکن عزت سادات بھی طاق پر رکھ دی۔جس پاسپورٹ کی عزت کی بات شروع کی تھی اس پاسپورٹ کو رسوا ہوتے دیکھا جدہ میں ایک کفیل کے منشی نے پاکستانی مکفولوں کے چار پاسپورٹ کھو دئے جس سے بڑی مشکل پیدا ہو گئی بعد میں تلاش بسیار کے بعد پاسپورٹ میز کی چولوں سے ملے ۔میز ہل رہا تھhا سوڈانی منشی نے ان پاسپورٹوں کو وہاں رکھ دیا۔
حقیقت یہ ہے کہ تبدیلی کی اس لہر نے پاکستان کو ایک ایسے دروازے کے سامنے لا کھڑا کیا ہے جو اس کی خوش بختی کا دروازہ ہے۔ملکی معیشت کو اسد عمر سنبھالا دے سکیں گے مجھے اتنا ہی یقین ہے جتنا صبح ہونے کا۔دس کروڑ نوکریاں پیدا کرنی ہیں۔اس کے لئے پچاس لاکھ گھر بنانے کا دعوی ہے ۔یقین کیجئے یہ سب کچھ ممکن ہے۔وہ اس لئے کہ میں نے اپنی آنکھوں سے ایسے پراجیکٹ دیکھے ہیں جن میں ہزاروں لوگ کھپ گئے۔دوست ممالک سے مدد نہیں انویسٹمنٹ چاہئے اور جب انویسٹمنٹ ہو گی تو نوکریاں خود بخود ہوں گی۔عمران خان نے سی پیک سے زیادہ طاقت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو قرار دیا ہے۔میں سمجھتا ہوں عمران خان جب حلف اٹھا لیں گے تو ستمبر کا مہینہ ایک یاد گار مہینہ ہو گا جس میں دنیا بھر سے پاکستانی پہلی بار اتنی رقوم بھیجیں گے کہ ریکارڈ ٹوٹیں گے۔لوگ پوچھتے ہیں اپوزیشن مضبوط ہو گی میں سینے پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں ابھی پنجاب اور دیگر صوبوں نے کے پی کے طرز حکمرانی نہیں دیکھا۔بلدیات کا جو نظام کے پی کے میں ہے وہ پورے پاکستان میں نافذ ہوا تو ایک انقلاب آئے گا۔جو ویلیج کونسلیں مشرف کے دور میں صرف آٹھ لاکھ پا سکی تھیں وہاں آٹھ گنا زیادہ فنڈز لگے ہیں وی سی کا چیئرمین اس کا دفتر چپڑاسی کمپیوٹر پرنٹر میز کرسیاں آپ سوچ نہیں سکتے ادھر پنجاب میں کیا ہوا بلدیات کو تباہ کیا گیا پنڈی جیسے ضلع میں ضلع کونسل ہی نہیں بن سکی۔عمران خان اس ملک کی عوام کو عزت دینے آئے ہیں۔ایک خواب جس کی تکمیل کے لئے اقتتدار میں آنے کے لئے بائیس برس لگے صرف چند سال انتظار کیجئے یہ اپوزیشن چھانگا مانگا سٹائل سے کمزور نہیں ہو گی بلکہ کام دیکھ کر اپنا رویہ بدلے گی۔سبز پاسپورٹ کی عزت کا دور شروع ہو چکا ہے سبز ہلالی پرچم والی قوم کو بھی عزت ملنے والی ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں