گرن لاند اور تھوئین کے علاقوں میں تارکین وطن کی سرگرمیوں پر پولیس کی تشویش

محکمہء پولیس کے سربراہ شولوولڈنے معاشرتی رویوں اور انٹیگریرنگ کی ایک کانفرنس میں کہا کہ پولیس ہر جگہ جا کر کام کرنے کے لیے تیار ہے مگر اس کی کامیابی کی ہر جگہ گارنٹی نہیں۔شوو ولڈ Sj248voldنے بتایا کہ کس طرح تارکین وطن نارویجن معاشرے میں مل جل کر رہ سکتے ہیں۔
پولیس سربراہ نے نارویجن اخبار وی جی نیٹ کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ اوسلو کے علاقوں گرن لاند اور تھوئین کا ماحول بہت تشویشناک ہے ۔اس لیے کہ وہاں کئی لوگوں کو مقامی معاشرے کے لیے اصلاحی کام کرنے کے لیے بھیجا گیا مگر یہ بہت مشکل کام ثابت ہوا۔ان علاقوں میں رہنے والے نو جوان مقامی زبان بھی نہیں بولتے اور اسکولوں میں بھی ایڈجسٹ نہیں ہیں۔
گرن لاند اور تھوئین کا مسلہء
ایک اور پولیس مین کا کہنا ہے کہ اس وقت تارکین وطن کی اکثریت کے بیشتر علاقوں کی صورتحال تسلی بخش ہے لیکن گرن لاند اور تھوئین کے علاقوں کی صورتحال بدستور تشویشناک ہے۔اوسلو پولیس نے حال ہی میں گرن لاند میں نشہ کے استعمال پر ایک طویل تحقیق کی ہے۔اس رپورٹ کے مطابق یہاں کے معاشرے میں ایسے نو جوان پائے جاتے ہیں جو کہ نشہ اور مختلف جرائم میں ملوث ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ تارکین وطن اور پولیس کے درمیان عدم اعتماد کی فضاء کی وجہ سے جرائم میں اضافہ ہوتا ہے۔
یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے او مقامی اور تارکین وطن قوموں کے درمیان متوازی بنیادوں پر معاشرہ قائم ہوچکا ہے جو آجکل مقامی مباحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔سویڈن سے بھی اس سلسلے میں بہت پیچیدہ حالات کی نشادہی کی گئی ہے۔اس لیے اس پر قابو پانا اتنا آسان نہیں ہے۔اسی طرحکی رپورٹیں دنیا کے مختلف علاقوں سے بھی موصول ہوئی ہیں۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں