گرمی یا اشارہ خداوندی‎

وسیم ساحل

پاکستانی  سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ  گرمی کی حالیہ شدید لہر میں بلند درجۂ حرارت صرف ایک عنصر ہے اور باقی عوامل کا تعین ہونا باقی ہے۔

ماہرین کے مطابق ہوا کا کم دباؤ، بہت زیادہ نمی اور ہوا کا خلافِ معمول بند ہونا وہ اہم عوامل تھے جن کے یکجا ہوجانے کی وجہ سے گرمی ناقابل برداشت ہوگئی تھی لیکن ایک ساتھ یہ عوامل مئی اور جون میں کیسے یکجا ہوئے، یہ جاننا ابھی باقی ہے۔
پاکستانی ماہرینِ موسمیات کے مطابق کراچی میں گذشتہ ہفتے گرمی کی لہر کے عروج پر زیادہ سے زیادہ درجۂ حرارت کی پیش گوئی 45 ڈگری سینٹی گریڈ کی تھی جو درست ثابت ہوئی لیکن باقی دوسرے عوامل کے مل جانے سے گرمی ناقابل برداشت ہوگئی تھی۔
گذشتہ 30 برسوں کی گرمی کی اس شدید ترین لہر میں 2 ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں ۔
محکمۂ موسمیات  کے مطابق اصل درجۂ حرارت اور اُس کی شدت کے فرق کو گرمی کا انڈیکس کہا جاتا ہے جس کی رو کراچی میں درجۂ حرارت انچاس ڈگری جیسا محسوس ہو رہا تھا۔ انڈیکس کے زیادہ ہونے کی وجہ ہوا کا کم دباؤ اور فضا میں بہت زیادہ نمی تھی۔ جون کے مہینے میں انتہائی خلاف معمول ہوا کے اِس بہت کم دباؤ نے سمندر کی طرف سے چلنے والی ہوا کو بالکل بند کردیا جس سے گرمی ناقابل برداشت ہوگئی تھی۔
کراچی میں گرمی کے تناظر میں پاکستانی  سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ  بحیرۂ عرب میں بننے والا ہوا کا کم دباؤ جب نچلی فضا میں آیا تو اُس کے باعث 45 ڈگری سینٹی گریڈ کا درجہ حرارت49 تک محسوس کیا گیا جبکہ اس کے برعکس پاکستان کے بعض دوسرے علاقوں میں درجۂ حرارت 47 ڈگری تک ریکارڈ کیا گیا لیکن وہ 41 ڈگری تک محسوس ہو رہا تھا کیونکہ وہاں ہوا کا دباؤ زیادہ تھا اور نمی بھی کم تھی۔
محکمۂ موسمیات  کے بقول اِس برس جو کراچی میں دیکھا گیا وہ اب جنوبی ایشیا کے کئی علاقوں میں کئی برسوں سے تواتر سے دیکھا جا رہا ہے لیکن اِس اچانک تبدیلی کی درست وجہ معلوم نہیں ہے نہ ہی علاقائی طور پر اِس حوالے سے کوئی مربوط کام شروع ہوا ہے۔
ماہرینِ موسمیات  بھی اِس بات سے متفق ہیں اور کہتے ہیں کہ اِس پورے موسمیاتی عمل کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ایسا خاص اِس وقت ہی کیوں ہوا ہے۔
سائنسدانوں کے بقول عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں نے یقیناً گرمی کی لہر کو بڑھایا ہے اور یہ اسی طرح ہو رہا ہے جیسے شدید موسم کے دوسرے مظاہر مثلاً سیلاب، خشک سالی، جنگلات میں لگنے والی آگ، شدید برفباری وغیرہ۔
موسمیاتی تبدیلیوں پر اقوام متحدہ کا بین الحکومتی پینل پہلے ہی یہ خبردار کرتا رہا ہے کہ اِن تبدیلیوں کے اثرات گرمی کی زیادہ شدت کی صورت میں جنوبی ایشیا میں زیادہ ہوں گے اور اِس کی وجہ اقوام متحدہ کے موسمیاتی ادارے کے مشیر برائے ایشیا قمر زمان چودھری کے بقول یہ ہے کہ یہ موسمیاتی مظہر سمندری طوفانوں اور سیلاب وغیرہ کے بہ نسبت آہستہ آہستہ وقوع پذیر ہوتا ہے۔ اُن کے بقول خطے میں گرمی کی لہر کا معاملہ بھی یہی رہاہے۔
عوامل
کچھ بھی ہوں کراچی میں گرمی کی اس شدید ترین لہر میں 2 ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک ہو گئےگرمی یا اشارہ خداوندی

Klikk her for å svare eller videresende
اپنا تبصرہ لکھیں