کیا سناءمکی سے واقعی کورونا وائرس کا علاج ممکن ہے؟ اسے استعمال کرنے سے پہلے یہ خبر ضرورپڑھ لیں

کیا سناءمکی سے واقعی کورونا وائرس کا علاج ممکن ہے؟ اسے استعمال کرنے سے پہلے یہ خبر ضرورپڑھ لیں

ورونا وائرس پھیلنے کے بعد سے اس کے علاج کے متعلق کئی طرح کی افواہیں سوشل میڈیا پر گردش میں ہیں۔ ان دنوں سناءمکی کے متعلق بھی کہا جا رہا ہے کہ یہ کورونا وائرس کا شافی علاج ہے۔ برطانیہ میں مقیم پاکستانی ڈاکٹر نذیر احمد نے تو برطانوی اور پاکستانی حکومتوں سمیت پوری دنیا کو چیلنج کردیاہے۔ انہوں نے سناءمکی سے ایک چائے تیار کی ہے جس کے متعلق ان کا دعویٰ ہے کہ وہ ایک دن کے اندر کورونا وائرس کا خاتمہ کر دے گی اور اگر اس چائے سے وائرس کا خاتمہ نہ ہو تو وہ 2کروڑ روپے جرمانہ بھرنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے اس دعوے پر مبنی ویڈیو یوٹیوب پر پوسٹ کی ہے جسے لاکھوں لوگ دیکھ چکے ہیں مگر کیا ان کا دعویٰ واقعی درست ہے؟ کیا واقعی سناءمکی کورونا وائرس کا شافی علاج ہے؟؟ انگریزی اخبار ایکسپریس ٹربیون کے مطابق اس حوالے سے جب پاکستان کے طبی ماہرین سے رابطہ کیا گیا تو ان کا موقف اس کے برعکس تھا۔

نیشنل انسٹیٹیوٹ آف بلڈ ڈیزیزز (Blood Diseases)کے سربراہ ڈاکٹر طاہر شمسی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ”سناءمکی کا استعمال قوت مدافعت بڑھاتا ہے۔ صدیوں سے یہ دوا ایلوپیتھک ادویات میں استعمال کی جا رہی ہے اور اب بھی حکیم اور فزیشنز اس جڑی بوٹی کو دائمی قبض کے علاج کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔سناءمکی کے پتوں میں سینوسائیڈ اور اینتھراکیونون نامی دو اجزاءپائے جاتے ہیں جو انفلیمیشن اور انفلوئنزا کے دوران ہونے والی گلے کی سوجن کوکم کرتے ہیں تاہم اس جڑی بوٹی کے ان فوائد سے اس کے مضر اثرات زیادہ ہیں چنانچہ میں لوگوں کو متنبہ کروں گا کہ وہ اس کا استعمال مت کریں۔ اس جڑی بوٹی کے ہر شخص میں مختلف اثرات ہوتے ہیں چنانچہ اگر ایک شخص کو اس سے کوئی فائدہ پہنچا ہے تو لازمی نہیں کہ آپ کو بھی فائدہ ہی ہو۔

انفیکشن کنٹرول سوسائٹی آف پاکستان کے صدر ڈاکٹر رفیق خانانی کا کہنا تھا کہ ”کورونا وائرس کی ابتداءمیں کچھ مخصوص ڈاکٹروں نے سناءمکی کو اس کے علاج کے لیے مفید قرار دیا تھا۔ تاہم میں لوگوں کو نصیحت کروں گا کہ وہ زیادہ مقدار میں اس جڑی بوٹی کا استعمال ہرگز مت کریں۔ چونکہ کورونا وائرس میں مبتلا ہونے والے لوگوں کی اکثریت خود بخود صحت مند ہو جاتی ہے۔ اگر ایسے لوگوں میں سے کسی نے یہ جڑی بوٹی استعمال کی ہے تو اسے یہ دعویٰ نہیں کرنا چاہیے کہ وہ اس کی وجہ سے صحت مند ہوا۔ ڈرگ ریگولیٹر اتھارٹی آف پاکستان سناءمکی کے کورونا وائرس کے مریضوں پر ٹرائیلز پر غور کر رہی تھی۔ ہمیں اس کی تحقیق کے نتائج کا انتظار کرنا چاہیے۔ سناءمکی کے متعلق جو بھی دعوے کیے جا رہے ہیں، بطور سائنسدان میں کہوں گا کہ ان کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے لہٰذا ان پر اعتبار مت کریں۔

یہ تو پاکستان کے سرکردہ طبی ماہرین کی سناءمکی کے متعلق رائے تھی۔ آخر میں عرض کریں گے کہ عالمی ادارہ صحت نے روایتی و دیسی طریقہ علاج سمیت ہر طرح کے ماہرین کو کہا ہے کہ اگر ان کے پاس کورونا وائرس کی کوئی ممکنہ دوا موجود ہے تو وہ رابطہ کریں، اس کے ٹرائیلز کرکے حتمی طور پر معلوم کیا جائے گا کہ وہ دوا کتنی مو¿ثر ہے۔ اگر ڈاکٹر نذیر احمد یا کسی اور شخص کو اپنی بنائی ہوئی چائے یا کسی دوا پر اتنا بھروسہ ہے تو انہیں یوٹیوب پر ویڈیوز پوسٹ کرنے کی بجائے عالمی ادارہ صحت سے رابطہ کرنا چاہیے۔ عالمی ادارہ صحت کے ماہرین ان کی دوا کو سائنسی بنیادوں پر جانچ کر ثبوت کے ساتھ ان کے دعوے کو درست یا غلط قرار دے دیں گے۔ اس طرح سوشل میڈیا پر دعوے کرنے سے کیا حاصل۔۔
اپنا تبصرہ لکھیں