کہیں ہمیں بھول نہ جانا ۔۔۔

افغان خواتین نے اوسلو میں ایک انتخابی میٹنگ میںحصہ لیا ۔اس میں خواتین نے بتایا کہ اب افغانستان میں خواتین کے حالات پہلے سے بہتر ہیں تاہمج انہیں اس بت کی فکر ہے کہ مغربی افواج کے انخلاء کے بعد وہاں خواتین کے ھقوق کی حفاظت کون کرے گا۔افغانستان کا مستقبل کیا ہو گا جب مغربی افواج ملک چھوڑ دیں گی۔
اتوار تئیس نومبر کے روز اوسلو میں افغان خواتین کے حقوق کے موضوع پر ایک کانفرنس منعقد کی جائے گی۔اس کانفرنس میں اس موضوع کو زیر بحث لایا جائے گا کہ نئے سال کے آغاز پر مغربی افواج افغانستان کو خالی کر دیں گی۔ ایسی صورت حال میں خواتین کے حقوق کی پاسداری کو ن کرے گا؟؟
اس کانفرنس سے یہ امید کی جاتی ہے کہ مغبی افواج ایسا نہ کریں۔اتوار کے روز اس کانفرنس کا افتتاح نارویجن پریذی ڈنٹ ارنا سول برگ رولا غنی کے ساتھ کریں گی۔رولا غنی افغان صدر کی بیوی ہیں۔یہ پرو گرام ناروے اور امریکہ کے اشتراک سے منعقد کیا جا رہا ہے۔
اس وقت افغانستان میں عورتوں کے حقوق پر کافی کام ہوا ہے لیکن ابھی تک وہاں کی خواتین کی حالت زار باقی ممالک کی خواتین سے بھی خراب ہے۔انہیں اس بات کا خوف ہے کہ انہیں بھلا دیا جائے گا ۔اس لیے اتوار کے روز ہونے والی یہ کانفرنس ابہت اہم ہے۔یہ بات ارنا سولبرگ نے نارویجن خبر رساں ایجنسی B NT سے بات چیت کے دوران کہی۔
افغان خواتین اس بات سے خوفزدہ ہیں کہ ان امریکی فوجوں کے جانے کے بعد ان کے حقوق ختم ہو جائیں گے کیونکہ اس سے پہلے ملک پر طالبان گروپ کا قبضہ تھا۔طالبان خواتین کو دبا کر رکھتے تھے۔یہ جنگ ابھی تک ملک میں جاری ہے۔اگر کوئی گروپ ان سے مذاکرات کرے تو ان پر یہی زور دیا جاتا ہے کہ کواتین کو دبا کر رکھا جائے۔اس لیے یہ بات اہم ہے کہ خواتین کی حالت میں بہتری آنی چاہیے
NTB/UFN

4 تبصرے ”کہیں ہمیں بھول نہ جانا ۔۔۔

  1. کیسی عقلمند ہیں یہ خواتین جو اپنے ملک پر غیر ملکی افواج کے انخلا پر خوش ہونے کی بجائے اپنی قوم کی غلامی پر راضی برضا تھیں۔ افسوس ایسے مسلمانوں کے حا ل پر صد افسوس۔ کونسے حقوق ہیں ایسے ہیں جو ان بھکاریوں کی طرح مانگ رہی ہیں۔ اپنے اجڑے شہر دیکھو ،اجڑے گھر اور اخاندان دیکھو ،افغنستان کھنڈرات میں تبدیل ہو گیا اور یہ عقلمند خواتین ان قاتلوں کو حقوق انسانی کا علمبردار سمجھ رہی ہیں۔ صد افسوس ایسے لوگوں پر۔

    1. جی ساجدہ صا حبہ

      آپ کی بات ایک حد تک درست ہے مگر ایسی نوبت ہی کیوں آئی؟؟؟ کیا یہ بھی سوچا ہے آپ نے۔۔۔
      اگر افغان مرد اپنی عورتوں کو انسان سمجھتے ان پر جانوروں جیسا ظلم نہ کرتے تو آج یہ نوبت ہی نہ آتی۔ساجدہ صا حبہ
      آپ کے پاس اس بات کا کوئی جواب ہے کیا؟؟ ابھی پچھلے دنوں ایک افغان نے اپنی بیوی کو ناروے جیسے پر امن ملک میں رہتے ہوئے قتل کر دیا ۔۔یہ کس بات کا ثبوت ہے ؟؟؟بتائیں آپ؟؟؟

  2. پیاری بہنا،
    مسلمانوں نے اپنی عورتوں کو دبا رکھا ہے صرف مغرب ہی حقوق نسواں کا علمبردار ہے یہ ایسی ہی بات ہے جیسے مغربی میڈیا نے مسلمانوں کو دہشت گرد متعارف کروا رکھا ہے ؟
    الحمد لله ،اسلامی ممالک میں عورتوں کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے یہ منحصر ہے کسی ملک کے پاس اپنے شہریوں کے لئے کتنے وسائل دستیاب ہیں ۔افغانستان میں لاکھوں لڑکیاں کیا لڑکے بھی تعلیم سے محروم ہیں۔
    پھر مغرب حقوق نسواں کے نام پر مغربی تہذیب کو امپورٹ کرتا ہے ۔ مسلمان خواتین کو چاہیے کے کہ اپنی نظریاتی حدود کے اندر رہتے ہوئے اپنے حقوق کے حصول کے لئے جدو جہد کعیں۔ تمام مسلمان خواتین کو اپنی تعلیم و تربیت ،ملک و قوم کی تعمیر و ترقی کے مواقع ملنے چاہیے ،جہاں میسر نہ ہوں وہاں ہم بھی انکی مدد کر یں۔ مگر یہ تعمیر و ترقی اپنے تہذیب و تمدن و ایمان کی قربانی کے نتیجے میں نہیں ہونی چاہیے ۔
    امید ہے میں اپنی بات سمجھا پائی ہوں۔
    جزاک الله .

  3. بے شک ساجدہ اس بات میں کوئی شک نہیں ۔ہماری مذہبی اور تہذیبی اقدار تو سب سے پہلے ہیں۔مگر مسلہء تو پسماندہ علاقوں کا ہے جہاں۔۔۔۔بہر حال یہ بے حد پیچیدہ مسلہء ہے جس کا اندازہ ہم لوگ وسائل کی اور عیش کی دنیا میں رہتے ہوئے کر ہی نہیں سکتے کہ ان کے حالات کیسے ہیں ؟؟؟
    نہ جانے جب ہم سے یہ پوچھ ہو گی کہ ہم لوگوں نے وسائل کے ہوتے ہوئے ان کی مددد نہین کی تو کیا جواب دیں گے ؟؟؟

اپنا تبصرہ لکھیں