کروڑ پتی لوگوں کی وہ 4 عادات جو عام لوگوں میں نہیں ہوتیں

کروڑ پتی لوگوں کی وہ 4 عادات جو عام لوگوں میں نہیں ہوتیں

امیر ہونا ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے لیکن کامیابی چند ایک ہی کو ملتی ہے، تو آخر وہ کون سی عادات ہوتی ہیں جو لوگوں کو امارت کی منزل تک پہنچاتی ہیں؟ اب سینکڑوں امراءکے انٹرویوز کرنے والی مصنف کیتھ کیمرون سمتھ نے اپنی نئی کتاب میں امراءکی چار ایسی عادات بتا دی ہیں جنہیں اپنا کر آپ بھی امارت کی منزل تک پہنچنے کے سفر کا آغاز کر سکتے ہیں۔ سی این بی سی کے مطابق کیتھ کیمرون لکھتی ہیں کہ دنیا کے امراءمیں پہلی مشترک عادت یہ ہوتی ہے کہ وہ چیزوں پر نہیں بلکہ آئیڈیاز پر سوچتے ہیں۔ ان لوگوں کو بھی گاڑیاں، فلمیں اور دیگر ایسی چیزیں پسند ہوتی ہیں اور وہ ان کے متعلق بھی سوچتے ہیں لیکن یہ لوگ زیادہ تر اپنی توجہ مستقبل سے متعلق آئیڈیاز پر مرکوز رکھتے ہیں اور حال پر زیادہ توجہ نہیں دیتے۔ یہ لوگ تخلیقی صلاحیت کے مالک ہوتے ہیں اور زیادہ وقت نئے آئیڈیاز سوچنے پر صرف کرتے ہیں، جو انہیں ترقی کی منزل سے ہمکنار کرتے ہیں۔

کیتھ کیمرون لکھتی ہے کہ امراءکی دوسری عادت یہ ہوتی ہے کہ وہ کاروبار میں بلاسوچے سمجھے خطرات مول نہیں لیتے بلکہ وہ اچھی طرح سوچے سمجھے اور نپے تلے رسک لیتے ہیں۔ جو لوگ آگے نہیں بڑھ سکتے ان میں ایک بڑی غلطی یہ ہوتی ہے کہ وہ رسک لینے سے ڈرتے ہیں یا بغیر سوچے سمجھے رسک لیتے ہیں اور نقصان اٹھاتے ہیں۔ مڈل کلاس اور امراءمیں ایک فرق یہ ہے کہ امراءرسک کے متعلق ڈر کو دل سے نکال دیتے ہیں جبکہ مڈل کلاس رسک کے سامنے ہتھیار ڈال دیتی ہے۔امراءمیں تیسری عادت یہ ہوتی ہے کہ وہ سخی اور فیاض ہوتے ہیں۔ مڈل کلاس کے لوگ عموماً یقین رکھتے ہیں کہ وہ دوسروں کو دینے کی استطاعت نہیں رکھتے جبکہ امراءفیاضی کو لازمی امر گردانتے ہیں۔ یہ لوگ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ انسان جو بوتا ہے وہی کاٹتا ہے۔ وہ پیسے کو ایک بیج کے طور پر دیکھتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ اگر وہ فیاضی برتیں گے تو جواب میں انہیں زیادہ رقم حاصل ہو گی۔

کیتھ کیمرون کے مطابق امراءمیں چوتھی مشترک عادت یہ ہوتی ہے کہ وہ کبھی بھی آمدنی کے ایک ذریعے پر اکتفا نہیں کرتے بلکہ وہ ایک وقت میں کئی ذرائع آمدن رکھتے ہیں۔ اگر ایک ذریعے سے انہیں نقصان ہو یا آمدنی بالکل ختم ہو جائے تو انہیں باقی ذرائع سے آمدنی ہوتی رہتی ہے اور ان کی مالی حالت زیادہ متاثر نہیں ہوتی۔ امراءمختلف ذرائع آمدن چلانے کے لیے دوسروں پر انحصار کرنا بھی خوب جانتے ہیں۔ امراءاس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ کوئی دوسرا نہ صرف ان کا کام کر سکتا ہے بلکہ ان سے بہتر کر سکتا ہے۔جو لوگ کاروبار میں دوسروں پر انحصار کرنے سے ڈرتے ہیں ان کو بھی امارت کی منزل تک پہنچنے دشواری ہوتی ہے۔ اس کی مثال آپ یہ لے سکتے ہیں کہ ایک ماہی گیر کے پاس ایک جال ہو اور دوسرے کے پاس پانچ، تو ان میں سے کون زیادہ مچھلیاں پکڑے گا؟اب یہ بات یہاں ناگزیر ہے کہ وہ ماہی گیر جس کے پاس پانچ جال ہیں اسے دیگر لوگوں پر انحصار اور بھروسہ کرنا ہو گا۔“

اپنا تبصرہ لکھیں