کتنی عمر میں کتنی نیند

نیند ہمارے اعضاء کا فطری حق ہے۔جو انہیں ضرور ملنا چاہیے۔ذیل میں ایک نقشہ دیا جا رہا ہے جو یہ بتاتا ہے کہ زندگی کے مختلف مراحل اور عمروں میں آدمی کو کتنا سونا چاہیے۔یہ بھی یاد رہے کہ نیند مسلسل ہونی چاہیے نہ کہ قسطوں میں۔نیند پوری کیے بغیر جاگنا فائدہ مند نہیں۔بعض لوگ ٹی وی پہ آخری پروگرام دیکھنے کے لیے سو جاتے ہیں۔اور پھر اٹھنے کے لیے گھڑی کا الارم لگا دیتے ہیں۔یوں نیند کا جھٹکا کرنا سخت مضر ہے۔
عمر نیند کے یومیہ گھنٹے
نو زائیدہ بچہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۱۶ گھنٹے
6 سال ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 11.25
15 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 10
20 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 8.25
25 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 8
60 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 7

نیند کے بارے میں شیر خوار بچوں کا خصوصیت کے ساتھ خیال رکھا جائے۔انہیں ہر طرح کا آرام دیا جائے۔موسم کے مطابق لباس پہنایا جائے۔ہر وقت صاف رکھا جائے۔بر وقت دودھ پلایا جائے۔سونے کے دوران بچے کو پریشان نہ کیا جائے نہ اس کے جھولے کے قریب شور مچائیں۔
اوپر جو گوشوارہ ہے وہ ؤسمانی صحیٖہ نہیں۔اس سے نین د کی مدت کے بارے میں اندازہ ہوتا ہے۔صحیح اور قابل عمل گوشوارہ تو آدمی خود تیار کرتا ہے۔ہر آدمی کو اپنے تجربے سے رہنمائی ملتی ہے۔
فی زمانہ کام اور آرام کا ٹائم ٹیبل یکساں نہیں رہا۔دن کام کے لیے اور رات آرام کے لیے۔لیکن کارخانے میں تیسری شفٹ اور اخباروں میں دوسری شفٹمیں کام کرنے والے رات کو اکمک اور دن کو آرام کرتے ہیں۔اسی طرھ پر شخص اپنی زندگی کی مصروفیات کا اور شبو روز کا اپنے معمولات کے مطابق فیصلہ کر سکتا ہے۔اسلا تجربہ دوسروں سے مختلف ہو سکتا ہے۔نیند کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ تھکا ہارا انسان اس کی بدولت دوبارہ کام کے لائق ہو جائے۔
موجد سائیندان یا مصنف کی نیند
ایک موجد سائنسان یا مصنف ہر وقت اپنے دماگ کو اور جسم کو مستعد اور کام پر آمادہ رکھتا ہے۔خواب میں بھی تجربہ گاہ میں کام کرتا ہے۔وہ چار پانچ گھنٹے کی نیند سے مطمئن ہو جاتا ہے۔وہ شخص جسے دماغی کام نہیں کرنا پڑتا ذیادہ دیر تک سوتا ہے۔
بڑہاپے کی نیند
صحت مند بوڑہوں کا حال مختلف ہوتا ہے۔وہ کسی گوشوارے کی پر واہ نہیں کرتے لمبی تان کر دیر تک سوتے ہیں۔کیونکہ وہ گھوڑے بیچ کر فارغ ہو چکے ہوتے ہیں۔
اس سلسلے میں ایک باتیاد رکھنی چاہیے کہ نیند جو آرام کی بہترین شکل ہیاعضائے جسمانی کا بہترین حق ہے اور کام کا فطری تقاضا۔جوانی اور بڑہاپے کی نین دمیں لاکھ فرق سہی لیکن کام سے چھٹی نہیں مل سکتی۔بڑہاپے کے معنی کاہلی اور اور ناکارہ پن نہیں۔عقلمند لوگ بوڑہا کہلانا پسند نہیں کرتے۔ایسے لوگ بھی ملیں گے جو برہاپے کو چیلنج کے طور پر پسند کریں گے۔وہ جسمانی صلاحیتوں کو برقرار رکھنے کیلیے کام کرتے ہیں اور کسی طور جوانوں سے کم نہیں۔نیند کو آدمی کو معاوضہ سمجھنا چاہیے۔

اپنا تبصرہ لکھیں